نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آزاد جموں کشمیر میں انتخابات میں حصہ لینا کیوں ضروری ہے

شیر ایڈووکیٹ،کامریڈ قیصر جاوید ،نوید انجم عاصی ایڈووکیٹ اور کامریڈ جواد انور نے انتخابات میں حصہ   لینے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 

1947

میں ریاست کی وحدت کی پامالی کے بعد 73سال  گزرنے کے باوجود بھی آزاد جموں کشمیر اور نکیال کے حکمران و بالا دست طبقہ اپنی عوام کو بنیادی انسانی،معاشی،جمہوری و سیاسی حقوق فراہم نہ کرے سکے،آج بھی ایکسویں صدی میں عوام بنیادی ضروریات و سہولیات کے لئے ترس رہے ہیں۔سامراج و سرمایہ درانہ نظام کی بنیادی اکائیوں برادری،قبیلہ،مسلکی،ذات پات،خاندانی و طبقاتی تعصب و نفرت تنگ نظری کی معلون مکروہ زنجیروں میں جکڑ کر استحصال بر مبنی سامراج قائم کر رکھا ہے۔


حقوق کی عدم فراہمی و محرومی کے بعد اب مودی فاشٹ اور عالمی سامراج کی ملی بھگت سے ریاست جموں کشمیر کی مستقل تقسیم کی جا رہی ہے،جس سے اب ہمارا رہ سہا تشخص بھی چھینا جا رہا ہے۔اس خطہ سے بنیادی انسانی حقوق کا احترام اٹھ چکا ہے۔ایسے حالات میں ہم نے آمدہ انتخابی عمل میں آنے کا فیصلہ کیا ہے۔الیکشن کا بائیکاٹ کر کے ریاست کے سہولت کاروں اور عوام دشمنوں کو کھلی راہ فراہم ہو رہی ہے۔


قومی آزادی کے ساتھ طبقاتی سوال کو

 بھی دیکھنا ہو گا اور عوامی مسائل کو حل کرنے،عوام کو اس نظام سے نجات دلانے کے لیے ہمیں اسمبلیوں میں جانا ہو گا،ایکٹ چوہتر،معائدہ کراچی کاخاتمہ،آئین ساز،بااختیار باوقار اسمبلی کا قیام،ہائڈرل سمیت قومی منصوبہ جات کا اختیارو شراکت،رائلٹی اور بلخصوص قانون سازی و مقدمہ جموں کشمیر کی اصل انقلابی،سائنسی سیاسی جدوجہد کا معاملہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم انتخاب میں حصہ لیں،کامیاب ہو کر ہم مذکورہ بالا انقلابی اقدامات و اصلاحات کریں گے۔پاکستانی وفاق ایک ایسی حسب رویت نرالی کھٹ پتلی و پوپٹ حکومت کا قیام لانا چاہتا ہے جو ریاست کو مستقل تقسیم کرے،


آج جعلی ڈومیسائل بنا کر ووٹر لسٹوں میں غیر ریاستی افراد کے نام درج کیے گے،اور آزاد جموں کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کی جا رہی ہے،


ریاستی صحافی آزادی پسند تنویر احمد کو غیر قانونی طور پر جھوٹے مقدمے میں قید کیا ہوا ہے۔ایسے حالات میں ہمارے پاس عوام میں جانے کے سواء کوئی چارہ نہیں ہے۔


کامریڈ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ اور کامریڈ قیصر جاویدنے کہا ہے کہ نکیال میں سابقہ اپوزیشن لیڈر و سابق وزیر خوراک جاوید بڈھانوی اپنے پانچ سالہ دور میں مسائل حل کرنے،عوامی توقعات پر پورا اترنے اور بلخصوص اپوزیشن کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے اورموجودہ ممبر اسمبلی و سابق وزیر مال سردار فاروق سکندر عوام کو بنیادی حقوق کی بحالی و بازیابی،مسائل کے خاتمے اور عوام کو ڈلیور کرنے میں بری طرح فلاپ ہوئے۔


تحریک انصاف اور کسی دوسری راوئیتی ڈرائنگ روم کی سیاست کرنے والی پارٹی کے پاس کوئی عوامی بیانیہ ہی نہیں ہے،جن کو ہم بری طرح ناکام کریں گے اور سخت گھیرا تنگ کریں گے،یہ سب پارٹیاں اس وقت قبیلہ پرستی برادری ازم کی اور بالا دست خاندانوں کی آپسی کشمکش میں مبتلا ہیں۔اور ان سب پارٹیوں پر مخصوص قبیلہ پرستوں و بالا دست طبقہ کی اجارہ داری قائم ہو چکی ہے۔اور ان کے قبائل کی ٹانگہ پارٹیاں بن چکی ہیں۔


نکیال کے عوام اور نوجوانوں کانکیال کے ان بالا دست،برادری و قبیلہ پرست،روائیتی و تھانہ کچری و ڈرائنگ روم کی سیاست اور طبقات و نمائندوں سے اعتمااد اٹھ چکا۔نکیال کے عوام آج بھی پتھر کے زمانہ میں زندگی بسر رکر ہے،80فیصد محنت کش استحصال شدہ طبقہ کسمپرسی،مجبوری،لاچاری،بے بسی،غربت و افلاس،طبقاتی تفریق کے ہاتھوں جہالت و انسان وسماج دشمن برائیوں بیماریوں سے دوچارہیں۔


یہاں کے حکمران طبقہ نے عوام کو کھمبہ،نلکا،ٹوٹی،چند روپوں کی اسکیم،بدوں میرٹ تقرری و تبادلوں،جعلی جھوٹی ایف آئی آرکے نام، ادروں کی اخذ ناجائز کی کارروائیوں،مختلف توسیع پسندانہ اوچھے ہتھکنڈوں سے یرغمال بنایا ہوا ہے۔


نکیال میں تعصب کو پراون چڑھا کر مختلف قبائل کے بالادست طبقہ کو مسلط کیا ہوا ہے۔ہر برادری کے اندر تعصب کے نام پر طبقات قائم کیے ہیں جو نکیال کے ان قبائل کے پسے ہوئے طبقات،عوام اور قبائل کا سخت استحصال کر رہے ہیں۔قبیلہ و برادری پرستی  کے نام پر نفرت،تنگ نظری کو پراون چڑھا کر محض ووٹ بنک،راوئیتی سیاسی ہمدردی کے لیے تعصب و نفرت کا ایندھن و  ہتھیار بنایا ہوا ہے۔


دائمی طور پر نکیالانتظامیہ،پولیس،برقیات،جنگلات،شاہرات،لوکل گورئمنٹ،بلدیہ و تمام بیوکرویسی کو گھر کی لونڈی بنا رکھا ہے۔ان روائیتی سیاسی پنڈتوں اور ٹبر پراستی کے بتوں نے ہمارے سماج سے انسانیت،اسلام،بھائی چارہ،محبت،ایثار،مروت محب الوطنی اور جمہوری و انسانی اقدار کو چھین کر ختم کر دیا۔اب سے پچھلے دس سالوں میں نکیال میں منشیات فروشی،ہروئن کی پشت پناہی کر کے نوجوان نسل کو تباہ کر دیا ہے۔


یزمینی حقائق آج بھی موجود ہیں،نکیال میں تعمیر وترقی اور نکیال فتح کرنے  کے دعوے جھوٹ کا پلندہ اور گورکھ دھندہ ہیں۔ہم نے اپنے انقلابی،جمہوری سائنسی سیاسی جدوجہد کے گذشتہ دس سالوں میں ہمیشہ جرت مندی بیباکی اور شعوری سچائی کے ساتھ بلا تخصیص و تفریق بنیادی،انسانی عوامی معاشی و سیاسی جمہوری حقوق کی بحالی و بازیابی فراہمی کی جنگ نامساعد حالات اور سرمایہ و تعصب سے پاک ہو کر لڑی ہے۔سیز فائر لائن کے جملہ مسائل،نادرہ،پاسپورٹ آفس،پانی،تعلیم،صحت،بجلی،پیداور،بے روزگاری،رفاع عامہ،سیوریج،ٹریفک،علمی و ادبی،تعلیمی،ادرہ جاتی مسائل سے کماحقہ آگاہ ہیں اس بارے جدوجہد بھی کی اور سب سے اچھا ہم منشور رکھتے ہیں۔


نکیال کے مزدروں،کسانوں،محنت کشوں،بلخصوص عورتوں،بچوں،پروفیشنل ایمپلائرز،شہداء جموں کشمیر و سیز فائر لائن،حادثات کے شہداء و معذور،انتہائی معاشی اب تر حالات سے دوچار عوام کے لیے صرف ہمارے پاس ہی بنیادی قابل قبول حل اور منشور لائحہ عمل ہے۔ماحولیات،جنگلات،نباتات  اور اثار قدیمہ بارے ہم عملی اقدامات کریں گے۔نکیال کو کرپشن،لوٹ کھسوٹ،استحصال،جبر،تعصب و نفرت،بے روزگاری،جہالت غربت و افلاس،منشیات،طبقات،مسائل سے پاک سماج بنائیں گے جہاں انسان و ادارے کے ہاتھوں کسی کا استحصال نہیں ہو گا۔جلد انتخابی منشور کو شائع کریں گے۔روزگار سب کے لیے،مفت تعلیم،رہائش،علاج بنیادی ضروریات ہم ریاست کی آئینی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔جس کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔


نکیال ادروں میں کرپشن،رشوت،سفارش،لوٹ ماری،استحصال ااور ناانصافی اوار حقوق کی پامالیوں پر ہم نے سماج بدلو تحریک کے وکلاء کی لیگل ٹیم پر مبنی فری لیگل ایڈ یعنی مفت قانونی معاونت بنچ قائم کر دیا ہے جو چوبیس گھنٹے بے لوث،فی سبیل اللہ بغیر فیس خدماتتعصبات و نفرت سے بالاتر انجام دیں گے۔راہنماوں نے لاک ڈاون کے نام پر انتظامیہ و قانون نافذ کرنے والے ادروں کے دوہرے معیات،پسند ناپسند کی ترجیحات،تاجروں،مزدروں عوام کے معاشی قتل پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ بالا دست راویتی طبقہ کی لونڈی بن چکی۔


ہر طرح کی تقریبات جاری ہیں لیکن بازار،تعلیمی ادارے،دکانیں بند کیوں ہیں،قانون کا نفاذ صرف محنت کش طبقہ پر ہی کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد حلقہ کا ڈور ٹو ڈور دورہ کریں گے عوام اور نوجوانو میں جائیں گے۔نوجوان اور عوام نے اس حکمران طبقے پر عدم اعتماد کر دیا ہے۔مسلم کانفرنس،مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے غباروں سے ہوا نکل رہی ہے۔ان کے تمام پروگرامات جلسوں میں عوام نے شرکت نہ کر کے عدم اعتماد کر دیا۔


ریاست کے موجودہ و سابقہ حالات میں ان مذکورہ بالا جماعتوں کو ووٹ دینا ریاست سے قومی غداری ہو گی کیونکہ تقسیم بارے یہ سب ایک پیج پر ہیں گلگت بلتستان میں قرارداد پر ان سب کے دستخط موجود ہیں۔اس لیے عوام ان کو مسترد کرتے ہوء ہماری حمایت کریں اور ووٹ کی طاقت س ہمیں کامیاب کر کے ریاست و اپنی نسلوں کا سودا ہونے بچائیں۔نکیال میں ہم نہتے،استحصال زدہ نوجوانوں عوام کا مقابلہ ایک ہی وقت میں قبیلہ برادری،علاقہ پرستوں،متعصبوں،غیر ریاستی جماعتوں،سرمایہ داروں،سہولت کاروں اور سماج دشنوں سے ہے۔


ہم کو یہ ذہن نشین کرایا گیا ہے کہ صرف انتخاب لڑنا بڑے قبائل،برادیوں اور سرمایہ داروں دولت والوں کا کام ہے لیکن ہم نے سرمائے داروں اور قبیلہ پرستوں کو دولت پسندوں کو للکارا ہے کہ ہم ہی آنے والے مستقبل کی للکار ہیں۔ان شااللہ ہماری جدوجہد ہر حالت میں جاری رکھے گی اور فتح آخر سچے جذبوں کی ہی ہو گی(ختم شد)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل ثابت ہو گی ؟؟؟

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل بنے گی ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال پاکستانی زیرانتظام جموں و کشمیر ایک بار پھر انتخابات کے معرکہ میں جھونک دیا گیا ہے۔ انتخابات؟ نہیں، یہ انتخابی مشق ایک نوآبادیاتی کھیل ہے، جس میں تاش کے پتوں کی طرح سیاسی مہروں کو ترتیب دیا جاتا ہے، عوامی رائے کی بساط پر نہیں، بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی منصوبہ بندی پر۔ یہاں جمہوریت ایک اسٹیج ڈرامہ ہے، جس کا اسکرپٹ پہلے سے طے شدہ ہے۔ کردار بدلتے ہیں، مگر اسٹیج اور ہدایتکار وہی رہتے ہیں۔ یہ خطہ، جو "آزاد" کہلاتا ہے، معاہدہ کراچی اور ایکٹ 1974 کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ یہاں آزادی پسندوں کے لیے الیکشن لڑنا جرم ہے، کیونکہ یہ خطہ صرف ان کے لیے ہے جو پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ جو سوال کرے، جو مزاحمت کرے، اس کے لیے الیکشن میں داخلہ بند ہے، اس کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ یہاں وفاداری قابلیت نہیں، بلکہ غلامی، سہولت کاری، مو...

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...