نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نکیال رشوت کا بازار گرم۔پٹواری نے لیکچرار کو لوٹ لیا؟؟؟

 تحصیل نکیال ضلع کوٹلی ،رشوت کا گڑھ بن گیا۔رشوت خوری کا نیاء واقع سامنے آ گیا۔


نکیال ،فتح پور تھکیالہ اظہر شاہ نامی پٹواری رشوت خور بن گیا۔


نکیال کے مقامی لیکچرار سردار عثمان نذیر سے قانونی کام کی انجام دہی کے سلسلہ میں دس ہزار کی رشوت وصول کرنے کے بعد مزید چار ہزار کا مطالبہ کرتا رہا 


باشعور،ذمہ دار شہری اور معزز استاد،لیکچرار نے پٹواری کے استحصال سے تنگ آ کر سوشل میڈیا اور سماج بدلو تحریک سے پٹواری کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔


سوشل میڈیا پر متاثرہ لیکچرار نے رشوت کی بابت پوسٹ اپ لوڈ کی جو   اب   وائرل ہو چکی ہے ۔جس پر عوام کا غم و غصہ جاری ہے اور رشوت  خوری کے خلاف عوا م سراپا احتجاج ہیں 


سماج بدلو تحریک کے تشکیل کردہ فری لیگل ایڈ ڈیسک (مفت قانونی مدد بنچ) نے متاثرہ فریق کو  پٹواری کی طرف سے لی جانے والی رشوت ،شہری کا استحصال کرنے  ،ذہنی اذیت دینے ،اپنے فرائض کو ادا نہ کرنے اور شہری کے نقصانات کی تلافی بارے قانونی چارہ جوئی فراہم کرانے  کی یقین دہانی کراتے ہوئے پٹواری مافیا راج،نکیال انتظامیہ کی آشیر باد و ہفتہ وصولی،روایتی سیاسی  حکمرانوں کی پشت پناہی کے خلاف شعوری جمہوری سیاسی جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے 


سماج بدلو تحریک نے کہا ہے کہ نکیال،فتح پور تھکیالہ رشوت خور پٹواریوں، حرام خوری کرنے والوں اور کپٹ عناصر  کے لیے لوٹ کھسوٹ ،استحصال ،دشوت کی چراہ گاہ،امجگاہ  بن چکی ہے۔


سر عام،ہزاروں،لاکھوں ہی قانونی و غیر قانونی امور کی انجام دہی کے سلسلہ میں رشوت لینا معمول بن چکا۔رشوت کو اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔رشوت نہ دی جائے تو ہوئی جائز کام بھی نہیں کیا جاتا بلکہ رشوت نہ دینے کی پاداش میں مزید ذلیل و خوار کرنے کے ساتھ ساتھ مالی و ذہنی نقصان سے دوچار کیا جاتا ہے


پٹواری مافیا منظم و مربوط نیٹ ورک سے عوام کا بدترین استحصال کر رہا ہے۔جہنیں نکیال ،کوٹلی،میرپور کی انتظامیہ ،اور روایتی سیاسی جماعتوں کے ٹاؤٹ نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔اور ان س باقاعدہ حصہ وصول کیا جاتا ہے ۔


پٹواری مافیا کو روائیتی سیاسی پارلیمانی جماعتوں،موجودہ و سابقہ حکمرانوں اور ان کے مہروں،ٹاوٹ ،دلالوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔جو پٹواری مافیا و رشوت خوروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور معاونت کرتے ہیں 


مال نیچے سے اوپر تک جاتا ہے ۔نیچے سے اوپر تک انتظامی افسران کےگوشت،عیاش و عشرت کے خرچے،پیٹرول ڈیزل اور طعام و قیام کے بندوبست پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کا زمہ پٹواری و عملہ کی رشوت خوری پر ہے ۔جس کا اظہار گزشتہ سال محکمہ مال کے ایک تعنیات کردہ آفیسر نے سماج بدلو تحریک کے استفسار بھی کیا تھا ۔


سماج بدلو تحریک نے ایک سال قبل محکمہ مال کے ایک کرپٹ زمہ دار کے خلاف کیس درج کرایا جس پر آج تک کارروائی ہی نہیں ہوئی۔اور سماج بدلو تحریک کے ساتھ ڈیل کرنے کی کئی مرتبہ کوششیں کیں گئیں ۔


اس موقع پر سماج بدلو تحریک کے حمایت یافتہ امیدوار برائے قانون ساز اسمبلی کامریڈ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ اور راہنماؤں کامریڈ قیصر جاوید،نوید انجم عاصی ایڈووکیٹ ،کامریڈ جواد انور ایڈووکیٹ و دیگر نے پٹواری  کے اس امر اور نکیال محکمہ مال و دیگر محکمہ جات میں جاری رشوت کرپشن لوٹ کھسوٹ بارے سخت تشویش کا اظہار کیا


 اور تمام فورمز سے رشوت خوری کے خلاف جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ۔سماج بدلو تحریک نے اس بارے ایک مربوط موثر لائحہ عمل تشکیل دیا ہے جس کا کچھ عرصے بعد اعلان کیا جائے گا


انہوں نے کہا ہے کہ  باشعور ،معتبر زمہ داران و طبقہ کا یہ حل ہے  کہ ایک پٹواری سر عام ڈھنکے کی چوٹ پر رشوت لیتا ہے اور بدمعاشی کرتا  ہے تو پسے ہوئے محنت کش طبقہ کی حالت زار کا خود اندازہ لگایا جا سکتا ہے 


انہوں نے اپیل کی ہے کہ اگر کسی سے بھی رشوت لی جائے یا مانگی جائے یا رشوت نہ دینے کی وجہ سے قانونی کام نہ کیا جائے تو ہم سے رجوع کریں ہم سخت ایکشن لیں گے ۔


اس موقع پر انہوں نے ڈی سی کوٹلی، کمشنر میرپور ڈویژن اور چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر متعلقہ پٹواری کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ استاد محترم کو اصل رقم سمیت ایک لاکھ تلافی و اذیت کا معاوضہ بھی ادا کیا جائے اور نکیال میں پٹواریوں، محکمہ مال ،انتظامیہ،تھانہ پولیس ،محکمہ برقیات،تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال  و دیگر محکمہ جات  میں کرپشن ،رشوت بند کرائی جائے اور ایک  غیر جانبدار معتبر دیانت دار انکوئری کمیشن تشکیل  دیا جائے

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل ثابت ہو گی ؟؟؟

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل بنے گی ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال پاکستانی زیرانتظام جموں و کشمیر ایک بار پھر انتخابات کے معرکہ میں جھونک دیا گیا ہے۔ انتخابات؟ نہیں، یہ انتخابی مشق ایک نوآبادیاتی کھیل ہے، جس میں تاش کے پتوں کی طرح سیاسی مہروں کو ترتیب دیا جاتا ہے، عوامی رائے کی بساط پر نہیں، بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی منصوبہ بندی پر۔ یہاں جمہوریت ایک اسٹیج ڈرامہ ہے، جس کا اسکرپٹ پہلے سے طے شدہ ہے۔ کردار بدلتے ہیں، مگر اسٹیج اور ہدایتکار وہی رہتے ہیں۔ یہ خطہ، جو "آزاد" کہلاتا ہے، معاہدہ کراچی اور ایکٹ 1974 کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ یہاں آزادی پسندوں کے لیے الیکشن لڑنا جرم ہے، کیونکہ یہ خطہ صرف ان کے لیے ہے جو پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ جو سوال کرے، جو مزاحمت کرے، اس کے لیے الیکشن میں داخلہ بند ہے، اس کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ یہاں وفاداری قابلیت نہیں، بلکہ غلامی، سہولت کاری، مو...

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...