نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نکیال کے جنگلات بچاؤ تجاویز ، کیال میں جنگلات پر قبضہ اور تجاوزات کے خدشات کے باوجود، جنگلوں کی تباہی کا یہ منظر اب اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو چند سالوں میں نکیال کا قدرتی جنگلی حسن مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔

نکیال جنگلات بچاؤ تجاویز روزنامہ صدائے چنار ، 30 جنوری 2025. تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (نکیال) نکیال کے جنگلات اس وقت مسلسل آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ تقریباً نکیال کے ستر فیصد سے زائد رقبے پر موجود جنگلات جل کر خاکستر ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں اس علاقے میں جنگلات کی عمر تقریباً دو دہائیاں کم ہو چکی ہے۔ نکیال اب ایک بنجر علاقے کی مانند دکھائی دے رہا ہے جہاں ہر طرف دھواں اور آگ کی بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ ہوا میں جلنے والے اجزاء کپڑوں پر گر رہے ہیں اور یہ سب نکیال کے قدرتی حسن کو تباہ کر رہا ہے۔ نکیال میں جنگلات پر قبضہ اور تجاوزات کے خدشات کے باوجود، جنگلوں کی تباہی کا یہ منظر اب اس مقام تک پہنچ چکا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو چند سالوں میں نکیال کا قدرتی جنگلی حسن مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔ 28 جنوری کو نکیال کا منظر گرم جوشی کے موسم یعنی جون کی مانند ہے، جہاں پانی کی کمی، طویل خشک سالی اور بڑھتی ہوئی بے چینی نے ماحول کو مزید غمگین بنا دیا ہے۔ یہ حالات اس بات کا غماز ہیں کہ جنگلات کی تباہی میں نہ صرف حکام، انتظامیہ، سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے شامل ہیں، بلکہ عوام کی بے پرواہی بھی اس تباہی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو نکیال کا قدرتی ماحول تیزی سے ختم ہو جائے گا۔ ہم نکیال کے جنگلات کے تحفظ کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کرتے ہیں تاکہ فوری طور پر اس صورت حال پر قابو پایا جا سکے اور نکیال کو بچایا جا سکے: 1. فوری جنگلات کی حفاظت کو ایمرجنسی لگا کر یقینی بنایا جائے: ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر نکیال کے جنگلات کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور آگ لگانے کی کارروائیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ فوری ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ نکیال کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا جائے۔ صاف شفاف جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو آگ سے جلنے والے جنگلات، رقبہ جات، مجموعی نقصانات کا اور جنگلات پر تجاوزات، مداخلت کا تخمینہ لگائے اور رپورٹ پیش کرے۔ بلخصوص محکمہ جنگلات کا ڈیمارکیشن / محکمہ مال اور ان پر مبنی جوڈیشل کمیشن پورے نکیال میں جنگلات کی حد بندی کراتے ہوئے جنگلات کے رقبہ کا تعیّن کرے، اور باڑ بندی کرے۔ جنگلات سے شہری آبادیوں کو کم از کم تین کلو میٹر دور آباد کیا جائے۔ خاص کر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے، عوام کو نکیال کے لوگوں کو سرکاری طور پر مفت رہائش دی جائے، بڑھتی ہوئی آبادی، جنگلات کے رقبہ کی تباہی کے پیش نظر فوری طور پر ٹاؤن پلاننگ کا نفاذ کیا جائے۔ غیر آباد، بنجر علاقوں میں ہزاروں مکانات ماحول دوست ہوں وہ بنائے جائیں اور عوام کو ان میں یکساں مکانیت سے رہائش پذیر کیا جائے اور سب سہولیات وہاں ہی دی جائیں اور جنگل کے رقبہ جات کو ویران کرتے ہوئے پودہ جات لگائے جائیں۔ اگر موجودہ صورتحال رہی تو آئندہ دس سالوں میں نکیال کے جنگلات رقبہ جات دیہات شہری طرز پر منتقل ہو جائیں گے جہاں گاؤں اور دیہاتوں جنگلات میں کوئی فرق تمیز باقی نہیں رہے گی۔ اب نکیال کا ایسا کوئی گاؤں نہیں جہاں کچی پکی درجنوں سڑکیں جنگلات کے رقبہ سے نہ جاتی ہوں۔ اس اقدام سے دھرتی کا سینہ چیڑھ کر رکھ دیا گیا ہے۔ اس کا واحد حل ٹاؤن پلاننگ ہی ہے۔ 2. آگ لگانے والوں کے خلاف سخت سزا کا اعلان کیا جائے:جنگلات میں آگ لگانے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ ایسے افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات دائر کیے جائیں۔ اس کے لیے جنگلات، پولیس، مقامی طور پر سخت تفتیش کی جائے۔ مجموعی سزاؤں کا تعین کیا جائے۔ جہاں سے آگ شروع ہوتی ہے، وہاں کی تمام آبادی، مسافروں، گزرنے والوں کو شامل تفتیش کیا جائے۔ اس سے اول مجرم پکڑا جائے گا۔ جہاں بھی آگ لگتی ہے، انتظامیہ محکمہ عوام اس کی باقاعدہ تاریخ، وقت وائز رپورٹنگ کریں، درج کرائیں۔ بصورت دیگر حکام کے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔ ہمیں اب تک پوری تفصیلات دی جائیں۔ جو درخواست دیں وہ بھی محکمہ جنگلات فراہم کرے۔ 3. محکمہ جنگلات کی کارکردگی میں بہتری:محکمہ جنگلات کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے اور جنگلات میں آگ کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی، وسائل اور تربیت فراہم کی جائے۔ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی تربیت اور استعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ وہ کسی بھی ایمرجنسی میں مؤثر طریقے سے کام کر سکیں۔ ملازمین کو بھاری تنخواہیں دی جائیں، تحفظ اختیار دیا جائے۔ جدید آلات دئیے جائیں۔ خاص کر جو بیلدار نگہبان عارضی ملازمین ہیں ان کو مستقل کیا جائے۔ ان کی آٹھ ماہ سے بند تنخواہیں فوری طور پر قانون کے مطابق دی جائیں۔ ان کی تنخواہوں میں سے فرسٹ آفسیر اور ریجن آفسیر ڈی ایف او کٹوتی نہ کریں۔ محکمہ سے پوری رقبہ جنگلات کی تفصیلات، تجاوزات کی رپورٹ مانگی جائے۔ مانیٹر کی جائے۔ ماہانہ کھلی کچہری اعلی حکام کی قیادت میں رکھی جائے۔ 4. روایتی سیاسی مداخلت کی روک تھام کی جائے: جنگلات پر قبضہ کرنے والی سیاسی جماعتوں اور قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال جنگلات کی تباہی کے لیے نہیں ہونے دیا جائے۔ جو روایتی سیاسی جماعت، حکمران طبقہ، روایتی سیاستدان جنگلات دشمنوں کی سپورٹ حمایت کرے اس کو بے نقاب کیا جائے اس کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائی جائے۔ اس کو روکا جائے۔ پوچھا جائے۔ نکیال میں روایتی سیاسی جماعتوں کی اصل سیاست جنگلات پر قبضہ کرانا اور فروخت کرنا اور ناجائز مکانات بنانا، درخت کٹوانا ہے۔ اس کے عوض روایتی سیاسی جماعتیں ووٹ اور روپے عوام سے لیتی ہیں۔ ان روایتی سیاسی جماعتوں نے لاکھوں کروڑوں اربوں کے صرف گھروں میں بیٹھ کر جنگلات فروخت کیے ہیں اور عوام کے وسائل کو لوٹ کر اپنے بینک بیلنس بنائے ہیں اور اب تعصب نفرت مفادات برادری قبیلہ پارٹی کے نام پر سیاست برائے کاروبار کر رہے ہیں۔ اس مافیا کو بے نقاب کیا جائے۔ ان کا سخت صاف شفاف احتساب کیا جائے۔ 5. مقامی کمیٹیوں کا قیام جو روایتی سیاسی جماعتوں سے پاک ہو عمل میں لایا جائے:نکیال کے مقامی عوام اور کمیونٹی کو جنگلات کے تحفظ میں شامل کیا جائے۔ مقامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو جنگلات کی نگرانی اور تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کریں۔ ہر گاؤں میں رضاکارانہ طور پر کمیٹیاں بنائی جائیں جو قبضہ مافیا کی پہنچ سے دور ہوں۔ دیانت دار ہوں۔ فرض شناس ہوں۔ ان کی باقاعدہ کمیٹی ہو۔ جو جوائنٹ ہو۔ انتظامیہ سہ ماہی اجلاس منعقد کرے۔ رپورٹ باقاعدہ جوائنٹ جاری کی جائے۔ 6. سول ججوں کے تحت جنگلات کی سماعت کا اختیار دیا جائے:جنگلات کے مقدمات کے لیے سول ججوں کے دائرہ اختیار میں لایا جائے۔ فارسٹ مجسٹریٹ کی عدالت کو ختم کیا جائے تاکہ عوام کو ان مقدمات کے لیے مزید سہولت ملے۔ محکمہ مال سے بھی قانونی سماعت کے اختیارات واپس لیے جائیں کیوں کہ یہ عدالتیں عوام کا اعتماد کھو کر کرپشن کا مرکز بن چکی ہیں۔ سول ججوں کی تعداد بڑھائی جائے اور جنگلات خالصہ کے مقدمات کی سماعت کا اختیار سول ججز کو دیا جائے۔ اور انصاف کے نظام کو بلکل مفت بنایا جائے۔ ایسا نہ بنایا جائے کہ انصاف لینے والا ذلیل ہو۔ 7. آگاہی اور تعلیم کی مہم کو تیز و منظم کیا جائے:جنگلات کے تحفظ کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی بڑھانے کے لیے تعلیمی مہم چلائی جائے۔ اسکولوں، محافل اور عوامی اجتماعات میں جنگلات کی اہمیت پر روشنی ڈالی جائے۔ علماء ہر جمعہ میں دس منٹ خطاب کریں۔ بچوں کی باقاعدہ تربیت کی جائے۔ جنگلات کو آگ لگانے والوں کی تصاویر اشتہارات شہریوں میں لگائے جائیں۔ 8. قانونی تحفظ کا نفاذ کیاجائے:نکیال کے جنگلات کو قانونی تحفظ دیا جائے اور ان کے تحفظ کے لیے خصوصی قوانین وضع کیے جائیں جو جنگلات کو غیر قانونی قبضوں اور تباہی سے بچا سکیں۔ 9. سیف زونز کی تشکیل یقینی بنائیے جائے: نکیال اور اس کے اردگرد کے علاقے میں سیف زونز بنائے جائیں جہاں جنگلات کو محفوظ رکھا جا سکے اور کسی بھی قسم کی مداخلت یا تباہی کا امکان نہ ہو۔ 10. دور رس اقدامات کی ضرورت ہے:حکومت اور مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ نکیال کے جنگلات کے تحفظ کے لیے ایک جامع اور دور رس حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ آئندہ کی نسلوں کے لیے یہ قدرتی وسائل محفوظ رہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟*

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟* تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی) سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال گزشتہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔ ان شہداء میں انسپکٹر نوید احمد چودھری کا نام خاص طور پر دل کو چیرتا ہے، جن کا تعلق تحصیل کھوئی رٹہ سے تھا۔ وہ حال ہی میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پا چکے تھے۔ آج نہ صرف کھوئی رٹہ، بلکہ نکیال سمیت پورے خطے پر سوگ کی کیفیت طاری ہے۔وہ نکیال میں دیانت داری ، فرض شناسی کی مثال قائم کر چکے تھے ۔ قارئین کرام! یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں، بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے! یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں بن چکی ہیں۔ یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے۔۔۔نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول۔ ہر طرف موت کا کنواں ہے۔یہ "حادثے" نہیں، دراصل قتل ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔ انسپ...