نکیال کی پسماندگی/ ایک ٹرانسفارمر کے بدلے انسانوں کی زندگی کا المیہ / شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ
(اگر آئندہ بارہ گھنٹوں میں گاؤں نور آباد کو روشن نہ کیا گیا، تو پورے نکیال کے عوام اپنے گھروں کی لائٹس ایک گھنٹہ کے لیے بند کر کے متاثرین سے اظہار یکجتی کریں گے۔ یہ ایک علامتی احتجاج ہوگا، جو حکمرانوں کو جاگنے اور عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی دعوت دے گا۔)
تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال
03418848984
نکیال کی یونین کونسل کریلہ کے گاؤں نور آباد محلہ میں گزشتہ پندرہ دنوں سے 50KV ٹرانسفارمر خراب ہو چکا ہے۔ یہ واحد ٹرانسفارمر تھا جو 150 گھروں کو بجلی کی بنیادی سہولت فراہم کرتا تھا، مگر اب یہ علاقے کے عوام کے لیے ایک بوجھ، عذاب اور موت کا پیغام بن چکا ہے۔ اس خرابی نے ان افراد کو پتھر کے زمانے کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا ہے، جہاں ہر روز کی بنیادی ضرورت، جیسے پانی اور موبائل فون کی چارجنگ، ایک عذاب بن چکی ہے۔
اس علاقے میں فوتگی کی ایک تکلیف دہ صورتحال نے اس خرابی کی سنگینی کو مزید اجاگر کیا۔ لوگ اپنے پیاروں سے رابطہ نہیں کر پا رہے، اور جب پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو گاؤں کی خواتین، جن میں حاملہ خواتین بھی شامل ہیں، کئی کلومیٹر دور سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ حاملہ خواتین کو اس طرح کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس ٹرانسفارمر کی خرابی کی بنیادی وجہ اس کا اوورلوڈ ہونا ہے، جس کی بار بار مرمت کی گئی ہے، لیکن ہر بار اسے ٹھیک کرنے کی کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ عوام کو مجبوراً اپنی جیب سے مرمتی اخراجات ادا کرنا پڑتے ہیں، اور یہ سلسلہ دراصل ایک تباہ کن حقیقت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایک ایسا ٹرانسفارمر، جو کبھی عوام کی زندگیوں میں روشنی کی کرن تھا، اب ایک موت کی علامت بن چکا ہے۔
یہ افسوسناک صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ہماری ریاست اور حکومتوں نے عوامی خدمات کی فراہمی میں اپنے فرائض کو نظر انداز کیا ہے۔ نکیال کے عوام نے طویل جدوجہد کے بعد بھی جب اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کی تو انہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔ یہاں تک کہ نکیال کے حکمران طبقہ نے عوام کو بیوقوف بنا کر، دھوکے سے، انہیں جھوٹے وعدوں پر قائل کیا، لیکن ان وعدوں کا کہیں کوئی اثر نہیں ہوا۔
اب وقت آ گیا ہے کہ نکیال کے حکمرانوں کو اپنی ذمے داریوں کا احساس ہو۔ نکیال کے عوام کو صاف اور معیاری بجلی کی فراہمی کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے فوری طور پر نکیال میں ایک مقامی مرمتی ورکشاپ کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ عوام کو بجلی کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
اگر آئندہ بارہ گھنٹوں میں گاؤں نور آباد کو روشن نہ کیا گیا، تو پورے نکیال کے عوام اپنے گھروں کی لائٹس ایک گھنٹہ کے لیے بند کر کے متاثرین سے اظہار یکجتی کریں گے۔ یہ ایک علامتی احتجاج ہوگا، جو حکمرانوں کو جاگنے اور عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی دعوت دے گا۔
نکیال کے عوام کو اس وقت یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس ظلم کے خلاف ایک پرامن اور شعوری انقلابی جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ نکیال کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، تاکہ یہ علاقہ روشنیوں سے دوبارہ منور ہو سکے۔
یہ تحریر نہ صرف نکیال کے عوام کی آواز ہے بلکہ ایک پکار بھی ہے کہ حکومت اور ادارے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اس پسماندہ علاقے کی تقدیر بدلنے کے لیے اقدامات کریں۔ ورنہ اس وقت سے ڈرو جب عوام بھی و صبحِ سویرا دیکھے گی۔ اندھیروں کا راج روشنی کی ایک کرن مٹائے گی۔ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے ۔
آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل ثابت ہو گی ؟؟؟
آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل بنے گی ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال پاکستانی زیرانتظام جموں و کشمیر ایک بار پھر انتخابات کے معرکہ میں جھونک دیا گیا ہے۔ انتخابات؟ نہیں، یہ انتخابی مشق ایک نوآبادیاتی کھیل ہے، جس میں تاش کے پتوں کی طرح سیاسی مہروں کو ترتیب دیا جاتا ہے، عوامی رائے کی بساط پر نہیں، بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی منصوبہ بندی پر۔ یہاں جمہوریت ایک اسٹیج ڈرامہ ہے، جس کا اسکرپٹ پہلے سے طے شدہ ہے۔ کردار بدلتے ہیں، مگر اسٹیج اور ہدایتکار وہی رہتے ہیں۔ یہ خطہ، جو "آزاد" کہلاتا ہے، معاہدہ کراچی اور ایکٹ 1974 کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ یہاں آزادی پسندوں کے لیے الیکشن لڑنا جرم ہے، کیونکہ یہ خطہ صرف ان کے لیے ہے جو پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ جو سوال کرے، جو مزاحمت کرے، اس کے لیے الیکشن میں داخلہ بند ہے، اس کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ یہاں وفاداری قابلیت نہیں، بلکہ غلامی، سہولت کاری، مو...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں