نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پاکستان عدلیہ بحالی تحریک کے سرگرم رکن کی صدراتی کامیابی خوش آئند اقدام ہے۔ عوام میں رہنے والوں اور وکلاء عوام کے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو محنت کا ثمر ضرور ملتا ہے ۔ عدلیہ بحالی تحریک کے عظیم انمول ہیرو۔ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ

ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ کی صدراتی کامیابی
! https://dailysadaechanar.com/NEWSPAPER/?page=cGFnZS0z&dt=MDItMTAtMjAyNQ== تحریر:- سردار حارث خان ایڈووکیٹ ، یو کے https://www.facebook.com/share/p/1E9cVnmbKj/ گزشتہ بار کونسل آزاد جموں و کشمیر کے زیر اہتمام سال 2025/2026 کے لیے جملہ تحصیل و ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن آزاد جموں و کشمیر کے سالانہ انتخابات منعقد ہوئے ۔ نکیال ضلع کوٹلی کی بار ایسوسی ایشن نکیال میں انتخابات میں اس مرتبہ پاکستان عدلیہ بحالی تحریک کے سرگرم کارکن اور سابق پی آر او وزیر خوراک ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ نے بطور امیدوار صدر انتخابات میں حصہ لیا اور بالاآخر ایک بڑے معرکے کے بعد کامیابی نے ان کے قدم چومے ہیں ۔ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ نے قانون کی ڈگری لینے کے بعد اپنی وکالت کا آغاز راولپنڈی بیرسٹر رب نواز نون لاء چیمبر سے شروع کیا۔ ملک رب نواز نون پاکستان ، پنجاب کا معروف ممتاز چیمبر ہے۔ جہاں سے بڑے معروف جسٹس اور وکلاء بنے ۔ یاد رہے کہ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ نے پاکستان عدلیہ بحالی تحریک 2007 میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ممتاز راہنما سدار شوکت حیات ایڈووکیٹ اور ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ نے مارچ 2007 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے گیٹ پھلانگ کر کھلوائے ۔ بعد ازاں جنرل پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران ظفر عالم چودھری اور ملک ظہیر ارشد و دیگر وکلاء نے ججز کالونی کی خار دار تاریں ہٹا دیں ۔ پولیس سے سخت انوش گیس، شیلنگ کا مقابلہ کیا۔ پاکستان عدلیہ بحالی تحریک کے قائدین صدر سپریم کورٹ آف پاکستان منیر اے ملک، علی احمد کرد، حامد خان، سردار محمد اسحاق خان، ملک اسحاق خان ، ملک رب نواز نون ، شوکت عزیز صدیقی ، جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ملک شہزاد شہزاد احمد ، ممتاز صحافی حامد میر ، افضل بٹ کے شانہ بشانہ رہے۔ ان کے دور و بازو بنے۔ حالیہ آزاد جموں و کشمیر کی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک میں ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ کا بحثیت قانون دان ، شہری کردار ناقابل مصالحت اور ناقابل فراموش ہے۔ بلخصوص آزاد جموں و کشمیر میں متنازعہ صدراتی آرڈنینس کے خلاف چلنے والی تحریک میں ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ علاؤہ ازیں 2011 میں موجودہ وزیر حکومت ، وزیر بحالیات جاوید اقبال بڈھانوی کی الیکشن مہم میں جاندار کردار ادا کرتے ہوئے بھرپور انتخابی مہم چلائی اور جاندار موثر خبروں ، کالم ، رپورٹس، تجزیوں سے جاوید اقبال بڈھانوی کے حق میں رائے عامہ ہموار کی۔ وکلاء ، عوام کے حقوق کی پامالیوں پر آپ ہمیشہ پشت بان ثابت ہوئے ہیں ۔ آپ ملنسار ، بااخلاق ، معاملہ فہم انتہائی نفیس ہیں۔ کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں ۔ آپ کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے ۔ آپ زمانہ طالب علمی میں جموں کشمیر این ایس ایف نکیال کے سیکرٹری جنرل بھی رہے اور پی ایس ایف کے صدر بھی رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن 2009/09 کے انتخابات میں آپ نے بحثیت ممبر ایگزیکٹو کمیٹی حصہ لیا اور کامیاب ہوکر راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے ممبر ایگزیکٹو کمیٹی بھی رہے ہیں ۔ اور ازاں بعد 2010 میں راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کا جوائنٹ سیکرٹری کو الیکشن لڑا اور بڑی تعداد میں ووٹ لیے۔ 2015 میں جب ان کے والد محترم چودھری شیر عالم ایڈووکیٹ ایڈیشنل جنرل آزاد جموں و کشمیر بنے تو آپ نے واپس نکیال میں وکالت کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اور اب نکیال میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ کئی سال سے راولپنڈی میں وکالت کی۔ آپ کی بہت سی یادیں وہاں موجود ہیں ۔ آپ کے لیے ہمارے دلوں میں ہمیشہ محبت موجود رہے گی۔ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ نے عدلیہ کی تحریک میں بھرپور ناقابل مصالحت جدوجہد کی۔ آپ اس دورانیہ میں زخمی بھی ہوئے اور گرفتار بھی ہوئے۔ آپ کا شمار عدلیہ بحالی تحریک کے ان چند جرتمند ، انتہائی متحرک ، نوجوان لیڈر شپ ، وکلاء میں ہوتا تھا جو اس وقت عدلیہ، جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر پورے پاکستان پنجاب کی گلی محلوں ،چوک چوکوں میں دیوانوں کی طرح جدوجہد کرتے۔ آمریت ک خلاف نعرے بازی کرتے ، جہاں بھی اٹھنے والی آوازوں کو دبایا جاتا وہاں پہنچ جاتے۔ اس دورانیہ میں ظفر عالم چودھری کو جان لیوا سمیت اغواہ کرنے کی بھی دھمکیاں ملیں۔ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ کا ایک عظیم الشان خاندانی سیاسی و سماجی بڑے پیمانے پر پس منظر ہے۔ جس کی سیاسی ، سماجی، قومی ، عوامی جدوجہد کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ آپ کے برادر اصغر کامریڈ نواز علی شیر ایڈووکیٹ عوام نوجوانوں میں معروف ہیں اور ان کی سیاسی جدوجہد بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ۔ آج ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ کی کامیابی کی خبر نے ہمارے دلوں کو خوش کر دیا ہے کہ ایک بڑی جدوجہد تحریک کے سرگرم رکن بالآخر راولپنڈی سے نکیال تک ہر محاذ سمیت وکلاء محاذ پر سرخرو ہو چکے ہیں ۔ اس وکلاء عدلیہ بحالی تحریک سے جڑے سدار منظر بشیر بھی راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے ہیں ۔ ان کی عدلیہ بحالی جدوجہد ناقابل فراموش ہے ۔ آج بھی ان کے بدن پر ٹارچر کے نشانات موجود ہیں ۔ ظفر عالم چودھری ایڈووکیٹ اور سردار منظر بشیر ایڈووکیٹ جیسے وکلاء سماج قوموں ملکوں اور بار ایسوسی ایشنز ، وکلاء کا مشترکہ سرمایہ ہوتے ہیں ۔ ان انمول ہیروں کی قدر کرنی چاہیے ۔ (ختم شد)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟*

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟* تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی) سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال گزشتہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔ ان شہداء میں انسپکٹر نوید احمد چودھری کا نام خاص طور پر دل کو چیرتا ہے، جن کا تعلق تحصیل کھوئی رٹہ سے تھا۔ وہ حال ہی میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پا چکے تھے۔ آج نہ صرف کھوئی رٹہ، بلکہ نکیال سمیت پورے خطے پر سوگ کی کیفیت طاری ہے۔وہ نکیال میں دیانت داری ، فرض شناسی کی مثال قائم کر چکے تھے ۔ قارئین کرام! یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں، بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے! یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں بن چکی ہیں۔ یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے۔۔۔نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول۔ ہر طرف موت کا کنواں ہے۔یہ "حادثے" نہیں، دراصل قتل ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔ انسپ...