نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے۔

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے ۔*
تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر /نکیال / کوٹلی *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں موجودہ معاشی ناہمواری اور حکومتی طبقہ کی بے تحاشا مراعات نے عوامی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ یہاں کی سیاسی اور سماجی صورتحال نے عوام کو، خاص طور پر نوجوانوں کو، ایک نیا چیلنج دے دیا ہے۔ اس نازک وقت میں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے عوامی توقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیوں کہ کمیٹی عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ اس کے باوجود، اس خطے میں بڑھتی ہوئی کرپشن، طبقاتی تضاد اور حکومتی مراعات کا غیر منصفانہ نظام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عوام اور نوجوان اس صورتحال کے خلاف آواز اٹھائیں اور اس نظام کو چیلنج کریں۔ جس کے لیے راقم کی جانب سے موجودہ خطہ کی صورتحال کے پیش نظر بزیل تجاویز ، رائے ، تجزیہ پیش خدمت ہے ۔ جو کہ موجورہ حکمران طبقہ کی بے تحاشا مراعات عیاشیوں تنخواہوں میں اضافے کے پیش نظر کی جا رہی ہیں:- سب سے پہلا اور اہم قدم یہ ہے کہ عوام اور نوجوانوں میں سیاسی اور معاشی، قومی ، عوامی اور بلخصوص طبقاتی شعور بیدار کیا جائے عوامی جدوجہد کی طبقاتی جدوجہد سے بھی جڑت بنائی جائے ۔ انہیں بتانا ضروری ہے کہ حکومتی طبقہ عوامی وسائل کو اپنی عیاشیوں اور مراعات کے لیے استعمال کر رہا ہے، جب کہ عوام کی حالت زار بد سے بدتر ہو رہی ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ذریعے مختلف فورمز ، طریق کار پر عوامی آگاہی کی مہم چلانی چاہیے، تاکہ لوگوں کو یہ سمجھایا جا سکے کہ ان کی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہو رہی ہے۔اپ کا متبادل جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ہی ہے۔ جس سے آپ شعوری جڑت بنائیں ۔ قارئین! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں عوام کے درمیان اختلافات اور برادریوں کے مسائل نے حکمران طبقہ کے لیے کام کو آسان بنا دیا ہے۔ گزشتہ آیام میں کچھ واقعات نے بھی بہت کچھ سامنے لایا ہے جو خاص طور پر میرپور ڈویژن میں دیکھنے کو ملے ہیں ۔ اگر عوام اپنے مسائل کو فرقوں، برادریوں، یا ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر یکجہتی کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر آئیں، اس میں عوام کو سمجھایا جائے کہ کمیٹی بے شک سب پارٹیوں علاقوں قبیلوں برادریوں کا مجموعہ ہے، لیکن کمیٹی کسی ایک کی ان میں سے پراپرٹی نہیں ہے جو اپنے اصولوں منشور اعلانات اعلامیہ پر کھڑی ہے اس لیے ان سب وابستگی سے جو کمیٹی کے ساتھ کھڑا ہو گا وہ کھڑا ہو۔ کسی کی پسند ناپسند کی ترجیحات پر اصولوں سے منحرف نہیں ہوا جا سکتا ہے ۔ عوام کو کھلم کھلا یہ بتایا جائے کہ ہماری جنگ جدوجہد پرامن جمہوری بنیادوں پر استوار ہے جو اس نظام کے خلاف اور اس نظام کے چلانے والوں کے خلاف بے ۔ اس لیے اس جدوجہد میں جو رکاوٹ ڈالے گا زمہ دار ہو گا ۔ جواب دہ ہو گا وہ جس مرضی وابستگی سے ہو۔ اس سے کسی قسم کی مصلحت پسندی اختیار نہیں کی جائے گی ۔ ایسے واضح اعلانات سے پھر ان برادریوں پارٹیوں قبیلوں خاندانوں کی وابستگی اپنے جواز کھو دے گی۔ جس سے حکومتی مشینری اور کرپشن کا مقابلہ کرنا آسان ہو سکتا ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو عوامی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔جس کا اظہار اور دفاع بنیادی شرط ہے۔ معزز قارئین! حکومت کی طرف سے وزیروں اور ممبران اسمبلی کی بے تحاشا تنخواہوں میں اضافے، کرپشن اور عوامی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف عوامی احتجاج بہت ضروری ہیں۔ عدم مساوات کی بنیاد پر باقاعدہ مہم لانچ کی جائے۔ ان پر مبنی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو احتجاجی تحریکوں کی قیادت کرنی چاہیے، اور ان تحریکوں کو عوامی سطح پر فعال اور پائیدار بنانے کے لیے نوجوانوں کو شامل کرنا ہوگا۔ احتجاجی مظاہرے، دھرنے اور عوامی جلسے ، تاکہ حکومت کو یہ پیغام دیں گے کہ عوام اپنے حقوق کے لیے متحد ہیں اور حکومتی بے انصافی کو برداشت نہیں کریں گے۔حکمران طبقہ میں تاکہ خوف ہو۔ احتساب کا ڈر ہو۔ جو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی شکل میں موجود ہے ۔ اس اقدام پر کسی قسم کی گنجائش موجود نہ ہے۔ قارئین کرام! جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک مضبوط حکمت عملی کے تحت عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے موثر قانون سازی ، حکمت عملی ، تھنک ٹینک ، لابنگ کی کوششیں کرنی چاہئیں اور بڑی ضرورت بھی ہے۔ حکومتی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے وسائل مختص کریں۔ تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر بنیادی سہولتوں کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنا اور اس پر عملدرآمد کرانا ضروری ہے، جس کے لیے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنا پورا جامع منشور پالیسی منصبوں کو سامنے لائے ، اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے ان پر پیش رفت کو یقینی بنائے ۔ قارئین! جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو نوجوانوں کو سیاست میں حصہ لینے، سیاست میں دلچسپی لینے ، سیاست کو سیکھنے جاننے ، سمجھنے اور پھر سیاست میں باشعور مزاحمت کار محنت کشوں کا متبادل فراہم کرنے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے آگے آنے کی ترغیب دینا چاہیے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو نوجوانوں کے لیے سیاسی تربیت کے پروگرامز ، کانفرنس ، سیمنار ، ورکشاپ ، ترتیب دینے چاہئیں، باقاعدہ سیاسی کیڈر تشکیل دینے چاہیے ، تاکہ وہ حکومتی ناکامیوں کے بارے میں آگاہ ہوں اور اپنے حقوق کے لیے مؤثر طریقے سے آواز اٹھا سکیں۔ حقوق کا علم ہونا چاہیے ، حقوق بارے دادرسی کا سمجھنا ضروری ہے ۔ سیاسی تربیت کے ذریعے نوجوانوں میں قومی اور علاقائی سطح پر مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پیدا کی جا سکتی ہے۔ جب تک نوجوانوں میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی جاتی ہے تو یہ نوجوان محض پریشر گروپ کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکتے ہیں ۔ اس وقت نوجوانوں میں بڑا پوٹینشل موجود ہے ۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو حکومتی اداروں میں اصلاحات کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔ اور موجودہ حکومتی نظام ، کارستانیوں کی مانیٹرنگ کرنی چاہیے ، ان کی چارج شیٹ تیار کر کے پبلک کرنی چاہیے ۔ بھرپور اپوزیشن سے فیکٹ عوام تک لانے چاہیں۔ اگر حکومتی مشینری عوامی فلاح و بہبود کے بجائے حکومتی طبقہ کی مراعات کو فروغ دے رہی ہے، تو اس میں اصلاحات ضروری ہیں، تاکہ عوام کا اصلاحات کی بنیاد پر شعوری درجہ ، حکمت عملی سے بلند کیا جائے اور آگے بڑھایا جائے ۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو ہر سطح پر حکومتی اداروں کی کارکردگی کا محاسبہ کرنا ہوگا اور اس کے نتیجے میں عوامی خدمات کی بہتر فراہمی کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔حکومتی اقدامات پر مزید لٹکتی تلوار بننا اور ثابت ہونا ہو گا۔ محترم قارئین! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کی عوام کو فوری اور طویل المدتی سطح پر تبدیلی لانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مختصر مدت میں عوامی حقوق کی بازیابی کے لیے اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ طویل المدتی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے تاکہ یہ تحریک مستقل بنیادوں پر چل سکے اور حکومتی سطح پر تبدیلیاں لائی جا سکیں۔ جس کے لیے موجودہ لولے لنگڑے بے اختیار و بے وقار ڈھانچے کا مکمل طور پر تبدیل ہونا انتہائی ضروری ہے ۔ جس کے لیے اس کی ڈھانچہ کی بنیاد معاہدہ کراچی کی منسوخی ہے۔ اور 1947 کے معائدہ سٹینڈ آیند سٹیل ہے۔ جس کی بنیاد پر اب پاکستان کے ساتھ ایک نیاء عمرانی معائدہ کیا جائے اور نئے سرے سے معاشی ، رسل و رسائل وغیرہ کے معمالات پر مبنی خطوط پر استوار کیا جائے ۔ قارئین کرام! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور یہاں کے عوام کو متحد ہو کر حکومتی کرپشن، طبقاتی تضاد اور معاشی ناہمواری کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ حکومتی مراعات میں بے تحاشا اضافہ اور عوام کی حالت زار کے درمیان بڑھتا ہوا فرق اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عوام اپنی آواز بلند کریں۔ نوجوانوں کی سیاسی تربیت، عوامی یکجہتی، اور حکومتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو ان تمام اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہوگا تاکہ پورے نظام میں اصلاحات لائی جا سکیں اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔ (ختم شد)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟*

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟* تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی) سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال گزشتہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔ ان شہداء میں انسپکٹر نوید احمد چودھری کا نام خاص طور پر دل کو چیرتا ہے، جن کا تعلق تحصیل کھوئی رٹہ سے تھا۔ وہ حال ہی میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پا چکے تھے۔ آج نہ صرف کھوئی رٹہ، بلکہ نکیال سمیت پورے خطے پر سوگ کی کیفیت طاری ہے۔وہ نکیال میں دیانت داری ، فرض شناسی کی مثال قائم کر چکے تھے ۔ قارئین کرام! یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں، بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے! یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں بن چکی ہیں۔ یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے۔۔۔نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول۔ ہر طرف موت کا کنواں ہے۔یہ "حادثے" نہیں، دراصل قتل ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔ انسپ...