نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

شہداء کو ایک کروڑ ، زخمیوں کو پچاس لاکھ ، مکانات مال مویشی کے جدید ضروریات پر پورا معاوضہ دیا جائے ہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرنے دیں گے ۔ اگر کسی کے ساتھ انتظامیہ ناانصافی کرتی ہے تو ہم اس پر سخت ردعمل دیں گے ۔بھارت پاکستان کو کشمیریوں سے نہیں جموں کشمیر کی سرزمین ، وسائل سے پیار ہے

نکیال:- جموں کشمیر نیپ( نینشل عوامی پارٹی) کے مرکزی صدر سردار نیاز خان ، جموں کشمیر نیپ کے مرکزی راہنماؤں شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، سردار جواد انور خان ایڈووکیٹ نے تنظیمی ساتھیوں کے ہمراہ نے سیز فائر لائن کے متاثرین ، عوام سے اظہار یکجتی کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگی جارحیت سیز فائر لائن ، منقسم سرزمین جموں و کشمیر پر آر پار باشندگان جموں کشمیر کے امن، وسائل اور انسانی زندگیوں پر ایک سامراجی لانچ کردہ توسیع پسندانہ عزائم کے پیش نظر کارڈ ہے جس کی جموں کشمیر نیپ شدید الفاظ میں مزمت کرتی ہے ۔ جموں کشمیر نیپ سیز فائر لائن کے دونوں اطراف میں شہداء ، زخمیوں اور مالی نقصانات پر ریاستی عوام سے اظہار یکجتی کرتی ہے ۔ شہداء کو ایک کروڑ ، زخمیوں کو پچاس لاکھ ، مکانات مال مویشی کے جدید ضروریات پر پورا معاوضہ دیا جائے ہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرنے دیں گے ۔ اگر کسی کے ساتھ انتظامیہ ناانصافی کرتی ہے تو ہم اس پر سخت ردعمل دیں گے ۔بھارت پاکستان کو کشمیریوں سے نہیں جموں کشمیر کی سرزمین ، وسائل سے پیار ہے ۔ جموں کشمیر نیپ نے چار مئی کو جنگی جنون کے اوچھے ہتھکنڈے کے خلاف سیز فائر لائن نکیال زیرو پوائنٹ پر امن و آزادی اور سیز فائر لائن کے مکمل خاتمے امن اور آزادی کے لیے سفید جھنڈوں کا مارچ کر کے جموں و کشمیر کے عوام اور بین الاقوامی برادری کو جنگ مخالف پروگرام دیا تھا۔ جموں کشمیر نیپ ، جموں کشمیر این ایس ایف نے ہمشیہ جنگی جنونیت ، انتہا پسندی ، دہشت گردی ، دو طرفہ گولہ باری ، سیز فائر لائن پر دونوں اطراف کے جموں کشمیر کے باشندگان کے قتل عام کی مزمت کی ہے۔ اور اس پر اپنا واضح دوٹوک موقف اختیار کیا ہے ۔ جموں کشمیر نیپ نے قبل از وقت اس جنگی ڈرامہ کو سامراجی پراکسی کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا تھا اور بروقت مہم لانچ کر دی تھی۔ جموں کشمیر کی عوام نے اس حالیہ جنگی جنون کو مسترد کرتے ہوئے دونوں منقسم حصوں میں امن کا نعرہ بلند کیا ہے۔ اس جنگ کا کوئ نتیجہ نہیں نکلا اور یہ سامراجی پراکسی صرف دونوں طرف کے حکمران طبقے نے عوام کو بیوقوف بنانے ان کے ملکوں کے اندر ابھرنے والی قومی اور طبقاتی تحریکوں داخلی تضادات سے توجہ ہٹانے کے لئے جموں وکشمیر کو تختہ مشق بنایا اور اسلحہ سازی کی صنعت کے ہتھیاروں کی ٹیسٹ لیبارٹری کے طور پر جموں کشمیر کی دھرتی کو استعمال کیا۔ جنگی صورتحال کے بعد حکمران طبقے نے جنگی اخراجات کو ٹیکسز لگا کر پورا کرنا ہے اور پہلے سے غربت جہالت بےروزگاری میں ڈوبی عوام کو مزید بدحال کرنا ہے، جموں کشمیر نیپ آزاد جموں کشمیر کے روائیتی حکمرانوں کے موجورہ کردار کو گھٹیا ترین قرار دیتی ہے۔ موجودہ سیز فائر لائن کے دو اطراف اور خاص طور پر آزاد جموں و کشمیر ریاستی باشندوں کے قتل پر یہاں ان حکمرانوں کا جشن سوالیہ نشان ہے اور جو شرمناک اور قابل مواخذہ ہے۔یہ اقدام روائیتی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ہیں ۔ آزاد جموں کشمیر حکومت ، حکمران طبقہ کا موجودہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے کہ نہ ان کے پاس راشن تھا، نہ بجلی موبائل فون انٹرنیٹ ایمبولینس کا متبادل تھا، ادویات کا فقدان، عوام نہتے ہی مرتی رہی خوف زدہ رہی۔حکمران طبقہ اس وقت غائب رہا ہے ۔ اگر حکمران وزیر مشیر متاثرین سے مخلص ہیں تو اپنی ایک سال کی تنخواہیں ، پنشن متاثرین کو دیں۔ بس حکمران طبقہ آقاؤں کی خوشنودی کے لیے نعشوں پر جشن مناتا رہا ہے ۔ شہداء کو فی کس دس لاکھ کے معاوضے دئیے جو شہداء کے ورثاء کے منہ پر سخت طمانچہ ہے ۔جو مقامی حکومت نے وزراء کے ذریعہ دس لاکھ کا شہداء کو چیک دیا ہے اس سے تو شہداء کا چہلم نہیں ہوتا اور ایک واش روم نہیں بنتا ہے ۔ جبکہ پاکستانی وزیر اعظم نے شہداء کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا ہے ۔ کیا کشمیریوں اور وہاں کے خون میں فرق ہے یا کشمیریوں کا خون سستا ہے۔ موجودہ حکومت اپنی مراعات بڑھا سکتی ہے تو ایک کروڑ کا معاوضہ کیوں نہیں دیا جا سکتا ہے ۔ ایک کروڑ معاوضہ دیا جائے ۔جموں کشمیر کو جنگ کا اکھاڑہ نہ بنایا جائے ، مزہبی مسلکی انتہا پسندی دہشت گردوں کا اڈہ نہ بنایا جائے۔ مودی بدترین دہشت گردی انتہا پسندی پر پہنچ چکا ہے ۔ جموں کشمیر میں مودی پہلگام سانحہِ کی آڑ میں بے گناہ نوجوانوں کا قتل عام کر رہا ہے ۔ مودی جیسا فاشٹ حکمران ہندوستان کو کھوکھلا کر چکا ہے ۔ جس کا ضرور گھمنڈ ٹوٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جنگی ڈرامے کے اسکرپٹ کا اختتام امریکی سامراج کی ثالثی کی ایک کال پر ہوا جس سے واضح ہوتا ہے کہ جموں کشمیر سمیت پاکستان بھارت کو سامراج نے اپنی کارستانیوں کا مرکز بنا دیا ہے جسکے نتائج تشویشناک ہوں گے ۔اب یہاں عالمی سامراجی توسیع پسندانہ عزائم کے مزید کارڈ کا استعمال ہو گا۔ اس لیے پارٹی موجودہ صورتحال کو عالمی تناظر میں دیکھتی ہے ۔ عوام کو تیار ہونا ہو گا ۔ ہم جموں کشمیر کی عوام کو آگاہ کرتے ہیں کہ پاکستان ، بھارت نے منقسم سرزمین جموں کشمیر کو اسلحہ کی ٹیسٹ لیبارٹری بنا دیا ہے ۔ یہاں فلسطین طرز پر مزید نئے عزائم کی تشکیل کی جائے گی ۔ سیز فائر لائن کے اس پار بھارت اسرائیل گھٹ جوڑ اس کی واضح مثال ہے ۔ جموں کشمیر نیپ ریاست پر طاقتوں اور اقوام متحدہ کو باور کرانا چاہتی ہے کہ جموں کشمیر کے اصلی وارث ، بنیادی فریق ہم جموں کشمیر کے متاثرہ عوام ہیں۔ ہم مستقل تقسیم جموں کشمیر کے کسی بھی فارمولے کو ہر قیمت پر کسی صورت میں ناکام بنائیں گے۔ یہاں کے فیصلے عوام خود اپنی امنگوں کے مطابق کرے گی ۔راہنماوں نے کہا کہ ہم پاک بھارت یا کسی ملک کی قومی سلامتی بقاء کے خلاف نہیں بس ہم قیام امن ، اپنا مکمل آزادی کا حق اور اپنی عوام کی دونوں ممالک کی جنگی جارحیت ، گولہ باری سے حفاظت چاہتے ہیں ۔ ہمیں ہمارا حق دیا جائے ۔ ریاست جموں کشمیر کی بحالی وحدت کے لیے ، جموں کشمیر کے اصل قومی سوال کے حل ہونے تک قیام امن کے لیے اور مکمل آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی ۔انہوں نے بیرون ممالک خاص طور پر کنیڈا کے تمام آزادی پسندوں کو بھی سرخ سلام پیش کیا جہنوں نے زبردست ، بروقت امن مارچ کا انعقاد کیا۔اس موقع پر انہوں نے موہڑہ دھروتی میں پارٹی کے تنظیمی ساتھیوں کو بروقت چار مئی کو قیام امن کے لیے بحران چیلنج کو قبول کرتے ہوئے سفید جھنڈے لہرانے اور قومی بیانہ دینے اور ڈٹ جانے پر سرخ سلام پیش کیا۔ اس موقع پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما سردار امان خان بھی موجود تھے جنہوں نے متاثرین سے خطاب کیا۔ ازاں بعد جموں کشمیر نیپ کے ساتھیوں سردار ادریس خان ، سردار عاصم خان، سجاد احمد نیازی، حاجی تبسم خان، داؤد طارق چودھری ، عبد الماجد خان ، خان شمریز و دیگر نے موجودہ سیز فائر لائن کی صورتحال پر بریفننگ دی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان؟اظہار یکجہتی کا موقع ۔ سیز فائر لائن سے انٹری پوائنٹس کھلے جائیں ۔ اموات کی تعداد 16 ہو گی۔

ضلع راجوری میں بچوں کی اموات: ایک سوالیہ نشان ؟ اظہار یکجتی تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، نکیال۔ سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ۔ snsher02@gmail.com آج جب سردی اپنے عروج پر ہے اور سیز فائر لائن کے اس طرف، ضلع راجوری اور ضلع پونچھ سے متصل تحصیل نکیال میں بیٹھا ہوں، تو دل میں ایک عجیب سا درد محسوس ہوتا ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑوں کے سامنے، یہاں سے چند کلو میٹر دور ضلع راجوری واقع ہے، لیکن اس خونی لائن کے پار جانے کی کوئی اجازت نہیں۔ یہاں سے میں بس یہ دیکھ سکتا ہوں، سن سکتا ہوں، مگر اس درد کو نہ چھو سکتا ہوں، نہ کسی کے گلے لگ کر اس کے غم کو کم کر سکتا ہوں۔ یہ کرب، یہ اذیت ایک زندہ نعش کی طرح دل پر بوجھ بن کر محسوس ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سے، ضلع راجوری کے بدھل گاؤں میں ایک پراسرار بیماری سے ہونے والی بچوں کی اموات نے نہ صرف وہاں کے رہائشیوں کو بلکہ پورے علاقے کو بے چین کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ 45 دنوں میں 12 بچوں سمیت 16 افراد کی جانیں اس بیماری کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے ک...

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟

نکیال : شیعہ سنی فرقہ پرستی اور معصومیت پر ہونے والا حملہ، تشویشناک ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی،سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال نکیال میں گزشتہ روز پیش آنے والا دردناک حادثہ، جس میں ایک پورا خاندان حادثے کا شکار ہوا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ معصوم بچی کی موت، ماں کا کوما میں چلے جانا، اور باپ کا اپاہج ہو جانا— یہ سب مل کر انسان کے دل کو چیر کر رکھ دیتے ہیں۔ ابھی اس صدمے سے سنبھلے بھی نہ تھے کہ سوشل میڈیا پر ایک شرمناک مہم سامنے آئی: "اس بچی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اہل تشیع ہے۔" یہ کیسا ظلم ہے؟ یہ کون سی انسانیت ہے؟ کیا ہم نے مذہب، مسلک اور فرقہ بندی کو انسانیت سے بھی مقدم کر دیا ہے؟ کیا معصومیت اب نظریات کی قربان گاہ پر چڑھائی جائے گی؟ ایک ننھی کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئی، اس کے جنازے کو بھی مسلک کی بنیاد پر متنازعہ بنایا جائے گا؟ یہی نکیال تھا جہاں رواداری، بھائی چارے، اور انسان دوستی کی مثالیں قائم کی جاتی تھیں۔ لیکن آج نکیال کے افق پر فرقہ واریت کے سیاہ بادل چھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ک...

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟*

*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟* تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی) سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال گزشتہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔ ان شہداء میں انسپکٹر نوید احمد چودھری کا نام خاص طور پر دل کو چیرتا ہے، جن کا تعلق تحصیل کھوئی رٹہ سے تھا۔ وہ حال ہی میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پا چکے تھے۔ آج نہ صرف کھوئی رٹہ، بلکہ نکیال سمیت پورے خطے پر سوگ کی کیفیت طاری ہے۔وہ نکیال میں دیانت داری ، فرض شناسی کی مثال قائم کر چکے تھے ۔ قارئین کرام! یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں، بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے! یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں بن چکی ہیں۔ یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے۔۔۔نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول۔ ہر طرف موت کا کنواں ہے۔یہ "حادثے" نہیں، دراصل قتل ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔ انسپ...