*تین وزراتوں کے وزیر ، جناب جاوید بڈھانوی کیا عوامی وزیر ہیں؟ نکیال کا موجودہ سابقہ حکمران طبقات کو ماسوائے سہولت کاری کوئی اور ٹائٹل سجتا ہی نہیں* ہے ۔
تحریر:- *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ* ، ہائی کورٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی
قارئین کرام! گزشتہ روز سے نکیال کے خبر نگار صحافیوں اور روائیتی جیالوں نے موجودہ تین وزراتوں کے وزیر جاوید بڈھانوی صاحب کی انتخابی مہم ، پولنگ اسٹیشنز و حلقہ کے لیے بلائی گی میٹنگ میں جیالوں سے ملاقات ، گپ شپ کے فوٹو لگا کر یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ موصوف عوامی وزیر ہیں ۔ کئی گھنٹے عوام کو سنتے رہے ہیں ۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال اس رجحان پر اپنا موقف پیش کرنا ضروری سمجھتی ہے ۔
بنیادی طور پر جاوید بڈھانوی عوامی وزیر نہیں ہیں وہ عوامی کہلانے کا ٹائٹل اب کھو چکے ہیں۔ انہوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جو عوام کی حقیقی نمائندہ ہے اور اب جس کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہے ۔
اور جس سے براہ راست پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کو کنٹرول کرنی والی مین اسٹریم پاکستانی روائیتی قیادت ہے وہ مزاکرات کر رہی ہے ۔
جبکہ ان وزیروں کو تو متعدد مرتبہ اجلاس سے ہی نکال دیا جاتا رہا ہے ۔ اب یہ حکمران طبقات عوامی مقبولیت ، حثیت کھو چکے ہیں اس لیے اب یہ مخلتف ناٹک کرتے ہیں ۔
جس طرح موجودہ سب سے بڑا سہولت کار وزیر اعظم فیصل راٹھور کو پیش کیا جا رہا ہے جو سب سے بڑا سہولت کار ہیں اور شہداء عوامی حقوق تحریک کے بنیادی قاتل ہیں ۔ کہ عوام کو ایکشن کمیٹی سے توڑا جائے ۔ گمراہ کیا جائے ۔ اب یہ متبادل نہیں ہیںں۔ اب جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ہی متبادل ہے۔
پھر انتیس ستمبر کو نکیال میں ان نام نہاد عوامی وزیر نے ایکشن کمیٹی کی کال کی بھرپور مخالفت کی ، ایڑی چوٹی کا زور لگایا ، جاوید بڈھانوی شروع دن سے ہی ایکشن کمیٹی کے بدترین مخالف رہے ہیں اور ڈٹ کر سابق وزیر اعظم کا ساتھ دیا ۔
بلکہ وہ اتنی مقبولیت کھو چکا تھے کہ عوام میں جب نکلنا مشکل ہوا تو جاوید بڈھانوی نے یہ ٹاسک لیا ، نکیال کی اپنی روائیتی جیالا پرست عوام کو گمراہ کیا اور نچوایا جھوٹے اعلان کرایے ۔
لوگوں کو وقتی خوش کیا۔ جس کے زمہ دار بڈھانوی صاحب بھی ہیں ۔ یہ جھوٹے اعلان بڈھانوی صاحب نے کروائے ہیں۔
وعدہ خلافی کی ہے۔ دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا ہے ۔جھوٹ بولا ہے ۔ جب حقوق کے لیے نوجوانوں نے آواز بلند کی تو پاکستان سے جب ایف سی پی بلائی گی ، نوجوانوں کا قتل ہوا ۔
تین نوجوان شہید ہوئے تو اس وقت یہ وزیر صاحب اس قاتل وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کر رہے تھے ، آخری مرتبہ بھی انتیس ستمبر کو شہداء کے وقت یہ وزیر اہم رول ادا کر رہے تھے ۔
قارئین کرام ۔ یہ وزیر کیسے ا عوامی ہو گے ۔ جہنوں نے تین نوجوانوں کو ازاں بعد درجن نوجوانوں کو قتل کرایا، عوام کو سستا آٹا اور سستی بجلی اور صحت کارڈ، ائیر پورٹ ، پانی، تعلیم ، روزگار ، جموں کشمیر بنک ایکٹو ہونے کی مخالفت کی ۔
یہ عوامی وزیر نہیں یہ عوام کے دشمن اور قوم اور ملک کے سوداگر ہیں۔ یہ آزادی انقلاب ، مساوات خوشحالی اور انصاف کے دشمن ہیں ۔
یہ عوامی وزیر نہیں ہیں یہ سہولت کار ہیں ۔ یہ پاکستان کے آلہ کار ہیں۔ یہ عوام کے طرفداد نہیں ہیں یہ حکمران طبقات ، بالا دست طبقہ کے طرفداد ہیں ۔
یہ تو ایسے عوامی وزیر ہیں جو اسٹبلشمنٹ کے ایک صوبیدار کی خوشنودی کے لیے نکیال کے سابقہ ناہل حکمران طبقہ مسلم لیگ ن والوں کے ساتھ مل کر نکیال سے کوٹلی تک درجنوں جگہ میٹنگ کرتے رہے ہیں ۔
یہ تو بینظیر بھٹو کے نام لینے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے جمہوریت کو اسٹبلشمنٹ کی گود میں گروی رکھ دیا ہے ۔
عوامی وزیر ہو ہوتے ہیں جن کا جینا مرنا عوام کے لیے ہوتا ہے ۔
نکیال کے عوام کو اب مزید بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ہے نہ ہم بنانے دیں گے ۔ ان وزیر صاحب کو اب دس سال اقتدار کے ہو گے۔ موجودہ وزیر ہیں۔ انہوں نے کتنا گرفت مضبوط کی ہے محکموں پر کرپشن رشوت استحصال تجاوزات پر۔ اگر پوچھنا ہے تو بلائیں نکیال کے ان رشوت خوروں کو کرپٹ عناصر کو ، نکیال اندھیر نگری بن چکی ہے۔
بلکہ آپ نے تو اپنے ووٹرز کو علاج کے لیے جواب نہ دیا ، فنڈ مدد نہ دی ۔ اس کا علاج تو کروا دیتے ۔
اب ان جیسے وزیروں مشیروں کو عوامی کہنا بھی عوام کی توہین ہے۔
یہ موصوف ہوں یا نکیال کے سابقہ حکمران طبقات یہ سب عوامی نہیں ہیں عوام قوم ملک وسائل کے یہ مخالف، قاتل اور دشمن ہیں
۔ یہ بالادست طبقات سے تعلق رکھتے ہیں ۔ یہ حکمران طبقات کے ہیں ۔ ان کے مفادات ایک ہیں ۔ انہوں نے نکیال کو یرغمال بنایا ہوا ہے
۔ سابقہ حکمران طبقہ نے خاندان ، معزز، شرافت اور خدمت کے نام پر لوٹا اور اب یہ عوامی وزیر کے نام پر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں ۔
نکیال کے باشعور عوام ان دونوں حکمران طبقات کو گہرائی سے ، سچائی سے ، تعصب نفرت ، عقیدت سے بالاتر ہو سمجھیں اور ناکام بنائیں ۔
یہ عوامی ، علاقائی ،انسانی آدرشوں پر اتر ہی نہیں سکتے ہیں ان کے کوئی حقیقی جمہوری ، قومی، عوامی نظریات ہی نہیں ہیں ۔
ان کی سیاست ، سیاست برائے کاروبار ہے۔ ان کے بچے مہنگے پرائیویٹ بیرون اندرون ممالک میں پڑھتے ہیں ، ان کا لائف اسٹائل ، ان کے کاروبار ، بنک بیلنس ، جائیداد ، کوٹھیاں سب ایک ہیں
۔ یہ محنت کشوں ، مظلوموں ، غریبوں کے نہ نمائندہ ہیں نہ طرفداد ہیں ۔ صرف جھوٹ فراڈ ، تعصب نفرت دھاندلی سے ووٹ لیتے ہیں اور سہولت کاری کرتے ہیں ۔
اگر ان حکمرانوں نے عوام ، قوم ، ملک، ریاست کے یا عوامی ، جمہوری ہونے کے ٹائٹل خریدنے کی یا اس رجحان کو بھڑکانے کی کوشش کی تو ہم مزید ان کو پوری سچائی سے بے نقاب کریں گے۔
سہولت کاروں کو سہولت کاری کے علاؤہ کوئی ٹائٹل نہیں سجتے ہیں ۔
افسوس نکیال کے صحافیوں پر ہوتا ہے جو صحافی کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک رپورٹر ، کاپی پیسٹ کی حثیت سے کام کرتے ہیں اور اصل بنیادی ایشوز پر ان کو حکمرانوں کا سانپ سونگھ جاتا ہے اور وہاں خاموش ہو جاتے ہیں
اور یہاں حکمرانوں کے لیے زمین آسمان کے قلابے ملانا شروع کر دیتے ہیں۔
ختم شد ۔
آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل ثابت ہو گی ؟؟؟
آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل بنے گی ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال پاکستانی زیرانتظام جموں و کشمیر ایک بار پھر انتخابات کے معرکہ میں جھونک دیا گیا ہے۔ انتخابات؟ نہیں، یہ انتخابی مشق ایک نوآبادیاتی کھیل ہے، جس میں تاش کے پتوں کی طرح سیاسی مہروں کو ترتیب دیا جاتا ہے، عوامی رائے کی بساط پر نہیں، بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی منصوبہ بندی پر۔ یہاں جمہوریت ایک اسٹیج ڈرامہ ہے، جس کا اسکرپٹ پہلے سے طے شدہ ہے۔ کردار بدلتے ہیں، مگر اسٹیج اور ہدایتکار وہی رہتے ہیں۔ یہ خطہ، جو "آزاد" کہلاتا ہے، معاہدہ کراچی اور ایکٹ 1974 کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ یہاں آزادی پسندوں کے لیے الیکشن لڑنا جرم ہے، کیونکہ یہ خطہ صرف ان کے لیے ہے جو پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ جو سوال کرے، جو مزاحمت کرے، اس کے لیے الیکشن میں داخلہ بند ہے، اس کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ یہاں وفاداری قابلیت نہیں، بلکہ غلامی، سہولت کاری، مو...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں