نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر طلبہ ایکشن کمیٹی/طلبہ حقوق تحریک ، سوشلزم سے مستفید ہو سکتی ہے ۔ سوشلزم طلبہ سیاست کے لیے کیوں ضروری ہے ؟*

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر طلبہ ایکشن کمیٹی/طلبہ حقوق تحریک ، سوشلزم کے مطابق جسے طرح مستفید ہو سکتی ہے ۔ سوشلزم طلبہ سیاست کے لیے کیوں ضروری ہے ؟* تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر نکیال کوٹلی سوشلزم کا بنیادی مقصد طبقاتی فرق کو ختم کرنا اور سماجی انصاف، مساوات اور انسانی آزادی کو فروغ دینا ہے۔ طلبہ یونین کی بحالی، خاص طور پر پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر جیسے نوآبادیاتی خطے میں، ان اصولوں کے مطابق ایک مضبوط سماجی و سیاسی تحریک کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں طلبہ اور عوام کے لیے کئی مثبت نتائج اور فوائد نکل سکتے ہیں۔ سوشلزم کے مطابق طلبہ یونین کی بحالی کے فوائد ، ثمرات پر آج بحث مقصود ہے ۔ تاکہ طلبہ سوشلزم اور طلبہ سیاست کی جڑت کو سمجھ سکیں اور اس اصول کی بنیاد پر حقیقی جدوجہد سے منسلک ہوں اور موجودہ مایوسیوں محرمیوں استحصال سے نجات حاصل کریں ۔ سوشلزم کے مطابق، تعلیمی ادارے محض علم کا ذریعہ نہیں بلکہ طبقاتی جدوجہد کا میدان بھی ہیں۔ طلبہ یونین کی بحالی سے طلبہ میں طبقاتی تفریق اور حکومتی استحصال کے...
حالیہ پوسٹس

طلبہ ایکشن کمیٹی کی طلبہ یونین بحالی کی جدوجہد کو پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں قومی سوال پر قائم کرنے کی ضرورت ہے* ۔ تحریر:-

*طلبہ ایکشن کمیٹی کی طلبہ یونین بحالی کی جدوجہد کو پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں قومی سوال پر قائم کرنے کی ضرورت ہے* ۔ تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر ، نکیال ، کوٹلی پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر ایک نوآبادیاتی خطہ ہے، جہاں مقامی عوام کو اپنے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ یہاں کی ریاستی پالیسیوں اور حکومتی عمل کا اثر عوام کی زندگیوں پر بہت گہرا ہے اور اکثر یہ عمل بیرونی طاقتوں اور حکمرانوں کے مفادات کے مطابق ہوتا ہے۔ اس نظام میں طلبہ یونین کی بحالی اور طلبہ حقوق کی جدوجہد کی کامیابی تب ہی ممکن ہے جب اس کی بنیاد قومی سوال پر رکھی جائے، کیونکہ یہ مسئلہ صرف تعلیمی یا مقامی حقوق تک محدود نہیں بلکہ اس خطے کے عوام کے آزاد اور خودمختار مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ کیوں طلبہ یونین کی بحالی کو قومی سوال پر قائم کرنا ضروری ہے؟ اس پر بحث مباحثہ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ طلبہ اپنے قومی سوال کو سمجھ سکیں۔ کیوں کہ وقتی سبسڈی ریلیف عارضی ہیں سب خوشیاں ، حقیقی نجات اصل مستقبل ہمارے قومی سوال سے مشروط ہے ...

طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کا قیام اور طلبہ یونین کی بحالی: ایک انقلابی قدم اور ضرورت ہے

*طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کا قیام اور طلبہ یونین کی بحالی: ایک انقلابی قدم اور ضرورت ہے۔* تحریر *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ* ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال/کوٹلی 03418848984 *21 مارچ کو پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں پورے پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے طلبہ کا نمایندہ ، بنیادی مرکزی اجلاس منعقد ہوا جو تقریبا بارہ گھنٹے جاری رہا۔ جس میں پورے خطہ سے سینکڑوں طلبہ کے نمائندگان نے تمام اضلاع ، تحصیلوں ، جامعات ، کالجز سے بھرپور نمائندگی کی ۔* اور نمایندہ طلبہ کی ایک کور کمیٹی بھی بنائی گی ہے اور اعلان کیا گیا ہے کہ غیر الفطر کے بعد طلبہ ایکشن کمیٹی اپنے فوری طلبہ یونین بحالی اور اس پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان، مہنگی فیسوں وغیرہ بارے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔ *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طلبہ ایکشن کمیٹی کا قیام انتہائی خوش آئند اقدام ہے۔* قارئین! *موجودہ دور میں، طلبہ یونین کی بحالی کا مسئلہ نہ صرف تعلیمی اداروں میں جمود ، استحصال کو توڑنے کی ضرورت ہے بلکہ یہ ایک بنیادی جمہوری حق کی بحالی کی جدوجہد بھی ہے۔* *پاکستان میں ط...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طبقاتی نظام تعلیم اور سرمایہ دارانہ اثرات: سوشلسٹ حل کی ضرورت اور ضلع کوٹلی میں جاری مہنگی تعلیمی فیس مخالف مہم؟؟؟

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طبقاتی نظام تعلیم اور سرمایہ دارانہ اثرات: سوشلسٹ حل کی ضرورت اور ضلع کوٹلی میں جاری مہنگی تعلیمی فیس مخالف مہم؟؟؟ تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، نکیال ، کوٹلی۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں آج کل پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی جانب سے انتہائی مہنگی فیسوں کے خلاف اور بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کے لیے مہم اپنے عروج پر ہے ۔ بڑی تعداد میں نوجوان اس مہم کا حصہ ہیں ۔ مہنگی تعلیم کے خلاف یہ مہم خوش آئند ہے اور قابل ذکر امر یہ ہے کہ آخر نوجوانوں کو مہنگی تعلیم کے خلاف تحفظات اور جدوجہد کرنے کا احساس ہوا ہے ۔ اس کالم کے زیر نوجوانوں اور عوام کے لیے مہنگی تعلیم کے خلاف فیسوں کو سستا کرنے اور صرف بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کی عارضی اصلاحات کے مطالبات کے بجائے حقیقی پائیدار و جاندار نظریات/ اصولوں کی بنیاد پر طبقاتی نظام تعلیم کو جڑ اکھاڑ کر پھینکنے اور موجودہ مایوسیوں ، محرومیوں اور استحصال کے خاتمے کے لیے مزید راہنمائی ق ذہن سازی کے لیے مرقوم کرنا مقصود ہے ۔ تاکہ نوجوان...

"پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت 🌍📚: ایک تجزیہ"

"پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت 🌍📚: ایک تجزیہ" تحریر :- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ۔ (نکیال /کوٹلی ) 03418848984 snsher02@gmail.com پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کو چھٹی سے آٹھویں کلاس تکگ بطور اختیاری مضمون شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایک اہم قدم ہے جو مقامی زبانوں کی اہمیت کو تسلیم کرنے اور انہیں تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس اقدام پر حمایت و مخالفت میں سوشل میڈیا سمیت تقریبا ایک بحث مباحثہ جاری ہے ۔ جس کے تناظر میں یہ تحریر مرقوم کیا جانا مقصود ہے ۔ اس تحریر میں ہم گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت کی ضرورت، فوائد، چیلنجز اور اس کے اثرات پر ایک جامع تجزیہ /جائزہ پیش کریں گے۔ ساتھ ہی ہم ان مسائل پر بھی غور کریں گے جو مختلف زبانوں کے لیے نصاب میں شامل ہونے کے حوالے سے اٹھائے جانے چاہئیں ، خاص طور پر گوجری اور پہاڑی زبان کے حوالے سے۔ قارئین کرام! گوجری زبان جموں و کشمیر کے متعدد علاقے میں بولی جاتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں گجر /قبیلہ کی اکثریت ہے۔ یہ زبان نہ ص...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے۔

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے ۔* تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر /نکیال / کوٹلی *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں موجودہ معاشی ناہمواری اور حکومتی طبقہ کی بے تحاشا مراعات نے عوامی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ یہاں کی سیاسی اور سماجی صورتحال نے عوام کو، خاص طور پر نوجوانوں کو، ایک نیا چیلنج دے دیا ہے۔ اس نازک وقت میں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے عوامی توقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیوں کہ کمیٹی عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ اس کے باوجود، اس خطے میں بڑھتی ہوئی کرپشن، طبقاتی تضاد اور حکومتی مراعات کا غیر منصفانہ نظام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عوام اور نوجوان اس صورتحال کے خلاف آواز اٹھائیں اور اس نظام کو چیلنج کریں۔ جس کے لیے راقم کی جانب سے موجودہ خطہ کی صورتحال کے پیش نظر بزیل تجاویز ، رائے ، تجزیہ پیش خدمت ہے ۔ جو کہ موجورہ حکمران طبقہ کی بے تحاشا مراعات عیاشیوں...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکومتی مراعات کا غیر منصفانہ نظام ، عوامی استحصال طبقاتی تضاد ؟ پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکمران طبقہ اور عوام کے درمیان بڑھتا ہوا معاشی فرق اور طبقاتی تضاد اس بات کا غماز ہے کہ یہاں کا سیاسی اور معاشی نظام کس قدر غیر منصفانہ ہو چکا ہے.یہ خطہ جہاں ایک طرف حکومتی مراعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں عوام کی زندگی میں مشکلات اور غربت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔ *حالیہ دنوں میں وزیر کی تنخواہ میں نو لاکھ روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جو حکومتی سطح پر ہونے والی اس نوع کی معاشی ناہمواری کی ایک اور مثال ہے۔

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکومتی مراعات کا غیر  منصفانہ نظام ، عوامی استحصال طبقاتی تضاد ؟؟؟*  تحریر: *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی* جموں کشمیر / نکیال / کوٹلی  *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکمران طبقہ اور عوام کے درمیان بڑھتا ہوا معاشی فرق اور طبقاتی تضاد اس بات کا غماز ہے کہ یہاں کا سیاسی اور معاشی نظام کس قدر غیر منصفانہ ہو چکا ہے* ۔  یہ خطہ جہاں ایک طرف حکومتی مراعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں عوام کی زندگی میں مشکلات اور غربت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔   *حالیہ دنوں میں وزیر کی تنخواہ میں نو لاکھ روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جو حکومتی سطح پر ہونے والی اس نوع کی معاشی ناہمواری کی ایک اور مثال ہے۔*  محترم قارئین! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں وزیر، ممبر اسمبلی اور مشیروں کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر کی ماہانہ تنخواہ نو لاکھ روپے تک پہنچا دی گئی ہے، جو کہ ایک بے شمار مراعات کے ساتھ مل کر ایک حکومتی افسر کی عیاشیوں کا سبب بن رہی ہے ۔ یہ اضافہ نہ صرف حکومتی افسران کے عیش و آر...