ایک نکیال، ایک ریاست ، ایک عوام تو دو قانون ، دو نظام اور دوہرے معیار کیوں ہیں ؟؟؟ نکیال کے نوجوانو! اہلِ نکیال! یہ سوال آپ ذہنوں میں آج ہونا چاہیے کہ آخر یہ نظام ہمارے شہر میں کیوں مسلط ہے؟ ۔ کب تک ہم اسے برداشت کرتے رہیں گے؟ یہ دوہرا نظام، یہ دوہرا قانون، یہ دوہرا معیار ۔اس کا خاتمہ ہم ہی کو کرنا ہو گا، اور ابھی کرنا ہو گا۔ یہاں ایک طرف تحصیل و ضلعی انتظامیہ ، ریاستی مشینری ، حکمران طبقات ہیں۔ ان کی جماعتیں، ان کے سہولت کار، ان کے سرکاری ملازمین، اور ان کے اندر گھسے روایتی سیاسی ورکر، جن کے لیے ہر کام جائز ہے، ہر حد پار کرنے کی اجازت ہے۔ چاہے وہ کسی سرکاری تقریب میں ٹیکس کے پیسوں پر عیاشی کریں، سرکاری مشینری کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کریں، یا چند چہتے تاجروں، چند تابع وکلا اور کچھ کاغذی صحافیوں کو ساتھ ملا کر جو چاہیں کریں۔ان پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ ان کو اوپن چھوٹ ہے۔ کھلا لائسنس ہے کسی قسم کی سرگرمیوں کا۔ تقاریب بھی۔ تقاریر کا ۔۔۔ لیکن جب ہم، جو اس نظام سے بغاوت کرتے ہیں، جو انقلاب چاہتے ہیں، جو عوامی خوابوں کو حقیقت بنانا چاہتے ہیں، جب ہم پرامن طری...
ضمیر کے نام، ایکشن کمیٹی کے سپاہیوں کے نام تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ(ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی) یہ کمیٹی( جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی)...کوئی شخصیت نہیں، کوئی پارٹی نہیں، کوئی وقتی نعرہ نہیں۔.. یہ عوامی، قومی، طبقاتی حقوق کی ناقابلِ مصالحت جدوجہد کا نام ہے۔ یہ ہمارے خوابوں، محرومیوں، نسل در نسل لوٹے گئے وسائل اور پامال کیے گئے حقِ حکمرانی کی بازیافت کی جدوجہد ہے۔ یہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ہے۔۔۔۔۔۔ جس کی جڑت اتحاد سے ہے، بنیاد اصولوں سے ہے، اور طاقت آپ سے ہے۔یہ کسی ایک فرد، کسی ایک مسلک، کسی ایک سوچ کی جاگیر نہیں۔۔۔ یہ ہر اس انسان کی آواز ہے جو ظلم کے خلاف کھڑا ہے، محرومی کے خلاف سینہ تانتا ہے، اور حقوق کے لیے میدان میں ہے۔۔۔ اب وقت ہے… کہ ہمارا رویہ، ہمارا عمل، ہمارا فیصلہ… تحریک کے حق میں ہو ۔۔۔ جان لو! تمہارا ایک ناپختہ قدم۔۔۔ایک جزباتی جملہ۔۔۔ایک غلط ترجیح کمیٹی کی یکجہتی، اتحاد، اور عوامی اعتماد کو چکنا چور کر سکتا ہے۔ تحریکیں نعرے سے نہیں، نظم و ضبط، حکمت عملی، اور ذاتی انا سے بالاتر اجتماعی شعور سے چلتی ہیں ۔ ہماری لڑائی ایک نہیں ۔۔۔ کئی محا...