سیز فائر لائن اور ایل او سی کے الفاظ کی حقیقت ۔۔۔۔جموں و کشمیر کے عوامی مؤقف سے فرق کی وضاحت پیش خدمت ہے اس پر غور کریں ۔ تحریر شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال سیز فائر لائن (Ceasefire Line) اور ایل او سی (Line of Control) محض دو اصطلاحات نہیں بلکہ جموں کشمیر کے مسئلے پر دو متضاد نظریات کی علامتیں ہیں۔ ان دونوں اصطلاحات کے درمیان فرق صرف لغوی یا عسکری نہیں بلکہ گہرا سیاسی، تاریخی اور نظریاتی پس منظر رکھتا ہے۔ سیز فائر لائن ۔۔۔۔ عوامی نمائندگی اور اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ مؤقف ہے۔ پہلے اس کو سیز فائر لائن ہی کہا جاتا تھا ۔ سیز فائر لائن وہ لکیر ہے جو 1949ء میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ، جموں کشمیر کے تنازعہ پر جنگ بندی کے بعد کھینچی گئی تھی ۔ یہ لکیر بین الاقوامی طور پر جموں کشمیر کے متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ جموں کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے ۔ کو پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر اور ہندوستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کہا جاتا ہے ۔ دونوں مما...
*یہ شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں ہیں! انسپکٹر نوید چودھری اور ساتھیوں کی شہادت کا ذمہ دار کون؟* تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ (ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی) سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال گزشتہ شب راولاکوٹ کے قریب کھائی گلہ کے مقام پر پولیس آفیسران کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں پانچ افسران شہید ہو گئے۔ ان شہداء میں انسپکٹر نوید احمد چودھری کا نام خاص طور پر دل کو چیرتا ہے، جن کا تعلق تحصیل کھوئی رٹہ سے تھا۔ وہ حال ہی میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پا چکے تھے۔ آج نہ صرف کھوئی رٹہ، بلکہ نکیال سمیت پورے خطے پر سوگ کی کیفیت طاری ہے۔وہ نکیال میں دیانت داری ، فرض شناسی کی مثال قائم کر چکے تھے ۔ قارئین کرام! یہ حادثہ ایک حادثہ نہیں، بلکہ ہمارے نظام پر ایک فردِ جرم ہے! یہ سڑکیں شاہراہیں نہیں، مقتل گاہیں بن چکی ہیں۔ یہ موڑ اندھے نہیں، یہ نظام اندھا ہے۔۔۔نہ سیفٹی وال، نہ شفاف شیشے، نہ حفاظتی اصول۔ ہر طرف موت کا کنواں ہے۔یہ "حادثے" نہیں، دراصل قتل ہیں اور ان کے قاتل موجودہ و سابقہ حکمران، محکمہ شاہرات، کرپٹ ٹھیکیدار اور بدعنوان سسٹم ہیں۔ انسپ...