نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ضمیر کے نام، ایکشن کمیٹی کے سپاہیوں کے نام

ضمیر کے نام، ایکشن کمیٹی کے سپاہیوں کے نام تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ(ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال کوٹلی) یہ کمیٹی( جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی)...کوئی شخصیت نہیں، کوئی پارٹی نہیں، کوئی وقتی نعرہ نہیں۔.. یہ عوامی، قومی، طبقاتی حقوق کی ناقابلِ مصالحت جدوجہد کا نام ہے۔ یہ ہمارے خوابوں، محرومیوں، نسل در نسل لوٹے گئے وسائل اور پامال کیے گئے حقِ حکمرانی کی بازیافت کی جدوجہد ہے۔ یہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ہے۔۔۔۔۔۔ جس کی جڑت اتحاد سے ہے، بنیاد اصولوں سے ہے، اور طاقت آپ سے ہے۔یہ کسی ایک فرد، کسی ایک مسلک، کسی ایک سوچ کی جاگیر نہیں۔۔۔ یہ ہر اس انسان کی آواز ہے جو ظلم کے خلاف کھڑا ہے، محرومی کے خلاف سینہ تانتا ہے، اور حقوق کے لیے میدان میں ہے۔۔۔ اب وقت ہے… کہ ہمارا رویہ، ہمارا عمل، ہمارا فیصلہ… تحریک کے حق میں ہو ۔۔۔ جان لو! تمہارا ایک ناپختہ قدم۔۔۔ایک جزباتی جملہ۔۔۔ایک غلط ترجیح کمیٹی کی یکجہتی، اتحاد، اور عوامی اعتماد کو چکنا چور کر سکتا ہے۔ تحریکیں نعرے سے نہیں، نظم و ضبط، حکمت عملی، اور ذاتی انا سے بالاتر اجتماعی شعور سے چلتی ہیں ۔ ہماری لڑائی ایک نہیں ۔۔۔ کئی محا...

نکیال ، کیا سرکاری عمارتیں شادی ہال ہیں؟ یونین کونسل ڈبسی کا نوحہ اور عوامی بیداری کی نئی لہر*

نکیال سرکاری عمارات میں شادی اسٹیج ، سامان رکھا جاتا ہے ؟؟؟ *نکیال ، کیا سرکاری عمارتیں شادی ہال ہیں؟ یونین کونسل ڈبسی کا نوحہ اور عوامی بیداری کی نئی لہر* تحریر: کامریڈ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر قارئین کرام! یونین کونسل ڈبسی آزاد جموں و کشمیر کا وہ علاقہ ہے جہاں قانون کا راج ختم ہو چکا ہے؟ جہاں سرکاری عمارتیں، جو عوامی خدمت کے لیے مختص ہیں، ذاتی کمائی اور کرائے کے کاروبار کی نذر ہو چکی ہیں؟ *جہاں محکمہ زراعت کی عمارت شادیوں کے اسٹیج، ڈیکوریشن اور جہیز کے سامان کا گودام بن چکی ہو؟ جہاں ریاستی ملازمین کی پشت پناہی میں دوکاندار سرکاری دفاتر کو نجی گودام بنا لیں؟* یہ کیا ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ اور کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔ یہ صرف جرم نہیں، عوامی وسائل کی بے حرمتی ہے۔اس پر سخت صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ۔ یونین کونسل ڈبسی کی عوام، نوجوان، اور بالخصوص جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکن عمران نزیر جیسے باشعور جوانوں نے اس بدنما چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے وہ سوالات اٹھائے ہیں جو برسوں سے دفن تھے۔اج عوامی ایکشن کمیٹی ہی ہے جو عوام کو شعور دے کر نظام ...

کیا آزاد جموں و کشمیر پولیس واقعی آزاد ہے؟

کیا آزاد جموں و کشمیر پولیس واقعی آزاد ہے؟ کیا آزاد جموں و کشمیر پولیس واقعی آزاد ہے؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ، سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال آزاد جموں و کشمیر پولیس کا نام آتے ہی عام شہری کے ذہن میں ایک تلخ تاثر ابھرتا ہے۔۔۔۔رشوت، کرپشن، انتقامی کارروائیاں اور سیاسی سہولت کاری۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ بدنامی صرف پولیس کی اپنی پیدا کردہ ہے یا یہ اس نظام کا حصہ ہے جسے حکمران طبقات نے دانستہ طور پر بگاڑا؟ حقیقت یہ ہے کہ پولیس کا محکمہ حکمرانوں کی گرفت میں ہے۔ حکمران جماعتوں نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے اس ادارے کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ محکمانہ بیوروکریسی کو ہر طرح کی مراعات حاصل ہیں، لیکن وہ بھی بالا دست طبقے کی نمائندہ ہے۔ اس کے برعکس، نچلے درجے کے پولیس ملازمین، جو محنت کش طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، شدید مالی اور اخلاقی دباؤ کے نیچے کچلے جا رہے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو روزانہ کی بنیاد پر سمن کی تعمیل، قیدیوں کی منتقلی، فرانزک لیبارٹریوں تک رسائی، اور شہادتوں کے لیے طویل سفر جیسے فرائض انجام دینا ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے نہ...

" *راجا فاروق حیدر صاحب! ہم عام آدمی ہیں، تمہارے اقتدار کی بنیاد — اور اب تمہارے تکبر کا احتساب

" *راجا فاروق حیدر صاحب! ہم عام آدمی ہیں، تمہارے اقتدار کی بنیاد — اور اب تمہارے تکبر کا احتساب* !" تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی کبھی کبھی ایک جملہ پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستانی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر راجہ فاروق حیدر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ *> "عام آدمی کون ہوتا ہے؟ عام آدمی کو کون پوچھتا ہے؟ وہ صبح کام پر جاتا ہے، شام کو منہ لٹکا کے آ جاتا ہے!* " یہ محض ایک جملہ نہیں، یہ اُس سوچ کی عکاسی ہے جو خود کو "خاص" سمجھ کر عوام کو محض غلام، نوکر یا تماشائی تصور کرتی ہے۔ راجہ فاروق حیدر کا یہ تکبر صرف ان کی ذاتی سوچ نہیں، یہ اُس نظامِ سیاست کا گھمنڈ ہے جو استحصالی، مفاد پرست، اور عوام دشمن رویوں سے جنم لیتا ہے۔ جو اشرافیہ/ حکمران طبقات کی سوچ کا مظہر ہے کہ وہ عوام کے بارے حقیقی معنوں میں کیا سوچ رکھتے ہیں ۔ راجہ فاروق حیدر وہ چہرہ ہے جس نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے تلوے چاٹے، جنرل باجوہ کی جھولی میں جا بیٹھے ، مفاد پ...

سیز فائر لائن نکیال: گولے کے ٹکڑے ، گولی کے خول جسموں میں، ریاست کہاں ہے؟ تحریر:

سیز فائر لائن نکیال: گولے کے ٹکڑے ، گولی کے خول جسموں میں، ریاست کہاں ہے؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال، کوٹلی، سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال سیز فائر لائن زیرو پوائنٹ پر پر ، نکیال کی واقع وادیوں میں بسا ہر خاندان ایک کہانی ہے۔ گولوں کی گرج، فائرنگ کی سنسناہٹ، اور بنکروں کے سائے میں پلتے بچپن… یہ محض ایک جملہ نہیں، بلکہ زندگی کا وہ نوحہ ہے جو سیز فائر لائن کے باسی روز لکھتے ہیں، خون سے۔حالیہ پاک بھارت پروکسی وار پر مبنی جنگی وار سے اب امن ہو چکا ہے ۔ لیکن سیز فائر لائن پر اب بھی ماتم کی فضاء ہے۔ جنگی محرومیوں کا نشانہ بنے عوام آج بھی خوشیوں سے محروم ہیں۔ 2019 میں بھارتی فوج کی بلااشتعال گولہ باری نے نکیال کے کئی معصوموں کو ہمیشہ کے لیے زخمی کر دیا۔ انہی میں سے ایک تیرہ سالہ ملک صغیر ولد عمر فاروق بھی تھا، جسے حال ہی میں شدید تکلیف کے بعد اسپتال لایا گیا۔ الٹرا ساؤنڈ اور اسکین کے بعد انکشاف ہوا کہ اس کے پیٹ میں ابھی تک گولے کے ٹکڑے موجود تھے۔ سات سال بعد اس بچے کا دوبارہ آپریشن ہوا، اور بدن سے زخموں کی گواہیاں نکالی گئیں۔ کیا ...

Not Rations, But Rights for Nakyal! Not Relief, But Transparency and Dignity! Not Charity, But Skills—and Sustainable Livelihoods!

Not Rations, But Rights for Nakyal! Not Relief, But Transparency and Dignity! Not Charity, But Skills—and Sustainable Livelihoods! By Shah Nawaz Ali Sher, Advocate High Court (Member, Joint Awami Action Committee, Nakyal, Kotli) When Saudi Arabia’s King Salman Humanitarian Aid and Relief Centre (KS Relief) announced a $14.2 million food-security package for flood-affected communities across Pakistan, including Azad Jammu & Kashmir, it was seen as a much-needed gesture of solidarity. For Nakyal—located directly along the Ceasefire Line—it should have been a vital moment of support. But once again, the same bitter story repeated itself: favoritism, nepotism, and deliberate exclusion. In Nakyal, government employees and their well-connected relatives swept up the aid before it could reach those who truly needed it. Nakyal has long been on the receiving end of countless relief operations—border packages, disaster aid, charity distributions. But for the majority, this has brought...

نکیال/ کو راشن نہیں، حق چاہیے!ریلیف نہیں، شفافیت و خودداری چاہیے! بھکاری نہیں ہنر مند چاہیں ۔

نکیال کو راشن نہیں، حق چاہیے!ریلیف نہیں، شفافیت و خودداری چاہیے! بھکاری نہیں ہنر مند چاہیں ۔ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ (ممبر: جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال، کوٹلی) سعودی عرب کے کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر (KS Relief) کی جانب سے پاکستان بشمول آزاد جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرین کے لیے 14.2 ملین ڈالر کا تیسرا مرحلہ شروع کیا گیا۔ یہ خیرسگالی پر مبنی فوڈ سیکیورٹی پیکج سینکڑوں سیز فائر لائن کے خاندانوں تک پہنچنا تھا۔ لیکن افسوس، تحصیل نکیال میں ایک بار پھر وہی پرانی کہانی دہرائی گئی — بندربانٹ، اقربا پروری، اور محرومی! تقریبا سرکاری ملازمین نے ہاتھ صاف کر دیا۔ نکیال، جو کہ سیز فائر لائن سے براہِ راست متاثرہ علاقہ ہے، برسوں سے ریلیف، باڈر پیکج، اور خیراتی امداد کا مرکز رہا ہے۔ مگر ان تمام امدادی مراحل میں اکثریت کو محرومی، تذلیل اور نابرابری ہی ملی۔ سعودی امداد ہو یا شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کا راشن ۔۔۔ نکیال کی عوام کے لیے یہ صرف فوٹو سیشن اور سیاسی نمائش کا ایک اور موقع بن جاتے ہیں۔۔۔۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال نے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ ام...

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل ثابت ہو گی ؟؟؟

آزاد جموں کشمیر میں جمہوریت برائے فروخت – سلطانیٔ زر کا نیا موسم۔ کیا جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی متبادل بنے گی ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی۔ سابق سیکرٹری جنرل بار ایسوسی ایشن نکیال پاکستانی زیرانتظام جموں و کشمیر ایک بار پھر انتخابات کے معرکہ میں جھونک دیا گیا ہے۔ انتخابات؟ نہیں، یہ انتخابی مشق ایک نوآبادیاتی کھیل ہے، جس میں تاش کے پتوں کی طرح سیاسی مہروں کو ترتیب دیا جاتا ہے، عوامی رائے کی بساط پر نہیں، بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی منصوبہ بندی پر۔ یہاں جمہوریت ایک اسٹیج ڈرامہ ہے، جس کا اسکرپٹ پہلے سے طے شدہ ہے۔ کردار بدلتے ہیں، مگر اسٹیج اور ہدایتکار وہی رہتے ہیں۔ یہ خطہ، جو "آزاد" کہلاتا ہے، معاہدہ کراچی اور ایکٹ 1974 کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ یہاں آزادی پسندوں کے لیے الیکشن لڑنا جرم ہے، کیونکہ یہ خطہ صرف ان کے لیے ہے جو پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ جو سوال کرے، جو مزاحمت کرے، اس کے لیے الیکشن میں داخلہ بند ہے، اس کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ یہاں وفاداری قابلیت نہیں، بلکہ غلامی، سہولت کاری، مو...