نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

دسمبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

صحت کا مطالبہ بھیک نہیں بطور حق کیا جائے

*نکیال کے موجودہ وزیر حکومت جاوید بڈھانوی صاحب اور سابقہ وزیر حکومت سردار فاروق سکندر صاحب سے نکیال کے مریض کے لیے علاج کے لیے کل صبح نو بجے تک اپنی تنخواہوں پنشن سے امداد دینے کا ایکشن کمیٹی کا مطالبہ* ۔ تفصیلات کے مطابق *نکیال کے کچھ رپورٹر، سوشل میڈیا صارفین ایک نوجوان مریض کہ اندرلہ ناڑ کا رہائشی ہے ۔اس کی اپیل کی پوسٹ وائرل کر رہے ہیں۔ جو اس وقت راولپنڈی، پاکستان میں تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔* *لیکن سوال یہ ہے کہ نکیال کے موجودہ تین وزارتوں کے مالک بڈھانوی صاحب اور سابقہ وزراء صاحبان سے کوئی یہ سوال کیوں نہیں کرتا کہ آپ اس کا علاج کیوں نہیں کراتے؟ * نکیال میں جدید ہسپتال کیوں نہیں دیا گیا؟ آپ لوگ، مثلاً وزیر صاحب اور سابقہ وزراء، اپنی پنشنوں اور تنخواہوں سے اس مریض کا علاج کیوں نہیں کراتے؟ خود تو یہ حکمران بیرونِ ملک اور انتہائی مہنگے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، مگر عوام ۔۔۔۔خاص طور پر غریب مزدور ۔۔۔۔کے لیے یہاں نکیال میں بنیادی صحت کی سہولت تک موجود نہیں۔ نہ ڈاکٹر، نہ اسٹاف، نہ دوا۔ بس ایک ہی نسخہ۔۔۔راولپنڈی ریفر کریں! اور پھر وہی پرانی کہانی ۔۔۔۔۔ ۔۔ س...

جواب الجواب ۔ سردار فاروق سکندر صاحب

جواب لاجواب :- جناب فاروق سکندر صاحب آپ نے ہمارے مطالبہ پر اپنی سابقہ بحثیت ایم ایل اے/ وزیر ، ملنے والی پنشن سے مریض کو علاج معالجے کے لیے روپے نہیں دئیے ہیں ۔ لیکن کم از کم جواب تو دیا ہے، آپ نے عوامی جزبات قدر کا احساس کرتے ہوئے جواب دیا اس پر بہت خوشی ہوئی کہ جناب نے وضاحت دی، موجودہ وزیر حکومت تین وزراتوں والوں نے نہ مریض کو امداد دی نہ جواب دیا ۔۔ معلوم نہیں کس چیز کا گھمنڈ ہے۔ ۔ آپ کی چند باتوں سے مکمل اتفاق ہے جو ہمارے لیے ، عوام کے لیے دعوت فکر ہے ۔ ہمیں عوام کو سوچنا ہو گا ۔ لیکن چند باتوں سے سخت اختلاف ہے اور باقی پرسنل الزام کردہ باتوں سے انکاری ہے جو کہ حقائق کے برعکس ہیں۔ جناب والا! آپ نکیال سے الیکشن لڑے ، وزیر بنے، ممبر کشمیر کونسل رہے ، آپ کو عوام نے دو بار موقع دیا تھا عوام کے مسائل حل کرنے کا یا سردار سکندر حیات خان صاحب کی لیسگیسی کو آگے بڑھانے کا ، لیکن اس میں آپ ناکام ہوئے اور آپ نے حلقہ سے سیاست کنارہ کشی اختیار کر لی ، حالانکہ عوام سے منتخب ہونے والے کبھی حلقہ نہیں چھوڑتے ہیں ، میدان میں رہتے ہیں۔ لڑتے ہیں جیتے ہیں یا ہارتے ہیں، کم از کم میدان کے...

نکیال زمین سرمایہ کاری کا زہر۔ دو بھائی

*نکیال، زمین اور سرمایہ داری کا زہر ۔۔۔ دو حقیقی بھائیوں کا تنازعہ ۔۔۔ سماج کا آئینہ* ۔۔۔ *نکیال کے حکمران طبقات ، ہمارا آپ کا دخل، حقائق کیا ہیں۔ ایک سماجی تجزیہ* ۔ نوٹ:- ( *ہر بھائی ، بہن ، بیٹا، والد، خاندان ، رشتہ دار ، اہل نکیال لازمی یہ تحریر پڑھیں اور اس پر بحث مباحثہ* مکالمہ کریں) تحریر: *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ* ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی *گزشتہ دنوں سے نکیال میں دو سگے بھائیوں کے درمیان تنازعہ اراضی پر سوشل میڈیا پر جنگ جاری* ہے۔ *جس میں کنیڈین قومیت کے بھائی نے مقامی بھائی کی قائم کردہ چار دیواری کو بذریعہ تحصیل اسسٹنٹ کلکٹر مسمار کرای* ا ہے۔ *سوشل میڈیا پر متاثرہ بھائی نے موقف دیا ہے کہ وہ غریب ہے، اور اس کا بھائی کینیڈا میں ہوتا ہے بااثر، طاقتور اور اہلِ ثروت* ہے، جس کی وجہ سے انتظامیہ سے ساز باز کر کے مسمار کیا گیا ہے۔ *اگرچہ یہ معاملہ دو سگے بھائیوں کا زمینی تنازعہ کی نوعیت کا ہے اور نجی ہے لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر یہ اب ایک سماجی ایشو بھی بن چکا* ہے۔ *یہ تحریر ان فریقین میں سے کسی حمایت یا مخالفت سے بالاتر ہو کر مر...

سہولت کار وزیر عوامی نہیں ہوتے ہیں

*تین وزراتوں کے وزیر ، جناب جاوید بڈھانوی کیا عوامی وزیر ہیں؟ نکیال کا موجودہ سابقہ حکمران طبقات کو ماسوائے سہولت کاری کوئی اور ٹائٹل سجتا ہی نہیں* ہے ۔ تحریر:- *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ* ، ہائی کورٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی قارئین کرام! گزشتہ روز سے نکیال کے خبر نگار صحافیوں اور روائیتی جیالوں نے موجودہ تین وزراتوں کے وزیر جاوید بڈھانوی صاحب کی انتخابی مہم ، پولنگ اسٹیشنز و حلقہ کے لیے بلائی گی میٹنگ میں جیالوں سے ملاقات ، گپ شپ کے فوٹو لگا کر یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ موصوف عوامی وزیر ہیں ۔ کئی گھنٹے عوام کو سنتے رہے ہیں ۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال اس رجحان پر اپنا موقف پیش کرنا ضروری سمجھتی ہے ۔ بنیادی طور پر جاوید بڈھانوی عوامی وزیر نہیں ہیں وہ عوامی کہلانے کا ٹائٹل اب کھو چکے ہیں۔ انہوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جو عوام کی حقیقی نمائندہ ہے اور اب جس کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہے ۔ اور جس سے براہ راست پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کو کنٹرول کرنی والی مین اسٹریم پاکستانی روائیتی قیادت ہے وہ مزاکرات کر رہی ہے ۔ جبکہ ان وزیروں کو تو متعدد ...

ٹریفک مسائل ۔ ایک نکیال دو قانون نامنظور

*نکیال ، انتظامیہ ، ٹریفک پولیس ، حکام اپنا رویہ بدلیں ۔ قانون کو سب کے لیے برابر کریں ۔ انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں۔ نکیال میں اس وقت جو کچھ ٹریفک پولیس اور انتظامیہ کے نام پر ہو رہا ہے، وہ قانون کی عملداری کم اور طاقت کے غلط استعمال کی واضح مثال زیادہ ہے* ۔ *عوام، خاص طور پر نوجوانوں اور محنت کش ٹرانسپورٹرز کو جان بوجھ کر تنگ کرنا، جبکہ اصل بااثر طبقات اور ان کے منظورِ نظر افراد کو کھلی چھوٹ دینا، اسی دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے جس نے نکیال کو ایک اندھیر نگری بنا دیا ہے* ۔ *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ہائی ، ممبر* جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی آج نکیال انتظامیہ اور ٹریفک پولیس نے محمد راشد نامی ایک نوجوان کیری ڈبہ ڈرائیور کی نمبر پلیٹ توڑ دی۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ اسے نہ تو پہلے آگاہ کیا گیا، نہ نوٹس دیا گیا، نہ کوئی قانونی طریقہ کار اپنایا گیا۔ سوال یہ ہے کہ قانون نافذ کرنا ہے تو کیا طریقہ یہی ہے کہ سیدھا توڑ پھوڑ کر دی جائے؟ یا قانون کا تقاضا یہ ہے کہ پہلے اطلاع دی جائے، مہلت دی جائے، اور سب کے لیے ایک ہی پیمانہ رکھا جائے؟ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ یہی نوجوان...

نکیال عورتوں کے بالوں کی فروخت

*نکیال میں قانون نہیں، طاقتوروں کی مرضی چل رہی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ پھیری والوں کو اس لیے جانتی ہے کہ وہ ان سے ہفتہ وار اور ماہانہ بھتہ وصول کرتی ہے۔ دفعہ 144 ضابطہ فوجداری صرف کاغذوں کی حد تک زندہ ہے، عملی طور پر نکیال میں اس کا جنازہ نکل چکا ہے۔ اگر ریاست واقعی ریاست ہے تو ڈپٹی کمشنر کوٹلی فوراً نکیال میں بالوں کی خرید و فروخت پر دفعہ 144 نافذ کرے، بصورت دیگر یہ مان لیا جائے* کہ *انتظامیہ اس گھناؤنے دھندے کی سرپرست ہے۔* *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ہائی کورٹ* ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی نکیال میں خواتین کے بالوں کی خرید و فروخت صرف ایک غیر اخلاقی کاروبار نہیں، یہ خواتین کی عزت، گھریلو حرمت اور سماجی تحفظ پر براہِ راست حملہ ہے ۔ ہم واضح اعلان کرتے ہیں کہ نکیال میں یہ دھندہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اگر آج کے بعد ایک بھی کیس سامنے آیا تو اسسٹنٹ کمشنر آفس اور تحصیلدار آفس کے باہر ایسا عوامی احتجاج ہوگا کہ دفاتر کی دیواریں بھی گواہی دیں گی۔ نکیال کا کچرا اٹھا کر ان دفاتر کے سامنے پھینکا جائے گا، تاکہ حکمرانوں کو آئینہ دکھایا جا سکے کہ انہوں نے اس شہر ک...

نکیال کریلہ مجہان انٹر کالج اور حکمران طبقات ۔

نکیال کریکہ مجہان کالج اار حکمران طبقات کریلہ مجہان سرکاری انٹر کالج میں کمپیوٹر مضمون کا پروفیسر نہیں ، پرائیویٹ بندہ تنخواہ پر پڑھاتا ہے ۔ بچے ماہانہ چندہ دیتے ہیں ۔ کالج میں پرنسپل کی پوسٹ خالی ہے۔ انچارج پر کام چل رہا ہے ۔ نکیال اس وقت چندہ اور انچارج پر چل رہا ہے ۔ کمپیوٹر کے 11 طلبہ میں سے 10 فیل ہو گے ہیں ۔ گزشتہ روز ان کا کمپیوٹر کا پیپر تھا ۔ ملاقات کی پوچھا پیپر کیسا ہوا تو کہنے لگے جیسے پہلے ہوا تھا ۔ کیسا ہو گا پروفیسر ہی نہیں ہے ۔ کوئی پڑھانے والا نہیں تو پاس کیسے ہو گا ۔ خون کے آنسوں نکلنا شروع ہو گے۔ پاؤں سے زمین نکلنا شروع ہو گی۔ طلبہ کے وہ الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ۔۔ سر پھٹ رہا ہے ۔۔ اتنا ظلم ۔۔۔ ان طالبہ کے مستقبل کا زمہ دار کون ہے ۔۔ ؟؟؟ اس کا زمہ دار کون ہے ۔ نکیال کے نالائق حکمران طبقات ہیں ۔ چاہیے وہ موجودہ ہویا سابقہ ہو۔ نہیں غریبوں کے بچوں کا کوئی احساس ہی نہیں ہے ۔ سردار سکندر حیات خان صاحب کے بعد واقعی نکیال لاوارث اور یتیم ہو گیا ہے ۔ سردار سکندر حیات خان صاحب نے اپنے بچوں کو سرکاری کالج میں پڑھایا تھا۔ لیکن اب موجودہ سابقہ حکمرا...

جواب شکوہ ۔۔ سابق وزیر حکومت سردار فاروق سکندر صاحب

سردار فاروق سکندر صاحب آپ کچھ پہلوؤں سے الگ ہیں یعنی منفرد ۔۔ان میں سے واحد یہ ہے کہ آپ لحاظ ، مروت ، لگی لپٹی کے بغیر حاضر ، غیر حاضر ،یا محفل میں جو ہو وہ کہہ دیتے ہیں ۔۔۔ ۔ اندر نہیں رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر اتنا زیادہ ضد، انا، ہے دھرمی پر بھی نہیں جاتے ہیں ۔۔۔۔ ۔ نہ ہی اتنا زیادہ سنجیدہ کہ سمجھنے لگیں کہ آپ ناگریز ہیں ۔۔۔یہ سب کچھ آپ کی وجہ سے قائم دائم ہے ۔۔ کہ پوری دنیا نکیال کا کنبہ برادری کا ٹھیکہ سر پر لیں۔۔ لائف کو بھرپور انجوئے کرتے ہیں ۔۔ ۔ اس وجہ سے یہ آپ کی ادائیں قاتل ہیں۔۔ حسینہ ہیں ۔۔۔ راقم الحروف آپ کے یا موجودہ بڈھانوی صاحب کا کوئی ذاتی جانی یا ازلی مخالف یا متعصب نہیں ہے ۔۔۔ ۔ بس آپ نظام کا حصہ ہیں رہ چکے ہیں ۔ ۔۔۔ اس وجہ سے پوچھنا حق بنتا ہے ۔ ۔۔ نظریاتی اختلاف حق ہے ۔۔ دوسرا جناب والا ۔۔ آپ جواب تو دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ ۔جیسا کیسا ہو ۔۔ یہ خوشی ہوتی ہے کہ نکیال کے حکمران طبقات میں سے کوئی تو ہے جو سن ، پڑھ رہا ہے ۔۔ ۔۔۔۔۔ جواب دے رہا ہے ۔۔۔۔ بحث مباحثہ مکالمہ کر رہا ہے ۔۔۔ ہمارے نزدیک یہ بھی ایک بڑا پہلو ہے۔۔۔ ورنہ نکیال میں ایسے حکمران بھی ہیں جنہیں پرا...

سیز فائر لائن سے ایک لرزہ خیز تعلیمی المیہ

*نکیال سیز فائر لائن سے ایک لرزہ خیز تعلیمی المیہ* ناظرین و سامعین، قارئینِ کرام! *یہ کوئی افسانہ نہیں، کوئی روائیتی سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ نکیال سیز فائر لائن سیکٹر سے تعلق رکھنے والے دو نابالغ بچوں کی وہ سچی اور تشویشناک کہانی ہے جو ہمارے سرکاری نظامِ تعلیم کے منہ پر طمانچہ ہے، اور جس نے ریاستی دعوؤں، گڈ گورننس کے نعروں اور تعلیمی اصلاحات کے تمام خوشنما غبارے پھاڑ کر رکھ دیے* ہیں۔ کہانی وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں ہائر سیکنڈری اسکول ہٹلی، نکیال کے ذمہ داران نے ان بچوں کے والد کو یہ کہہ کر مسجد بھیجنے سے روک لیا کہ بچوں کو اسکول میں داخل کروائیں، کیونکہ اسکول کو بچوں کی تعداد پوری کرنی تھی۔ ایک محنت کش باپ، جس کی شریکِ حیات وفات پا چکی ہے، جس کا واحد سہارا مزدوری ہے، اس نے ریاستی نظام پر بھروسہ کیا اور بچوں کو اسکول بھیجنا شروع کر دیا۔ آٹھ سال تک یہ دونوں بہن بھائی اسکول جاتے رہے۔ والد پوچھتا رہا۔۔۔ بچے کیسے پڑھ رہے ہیں؟ اور جواب ملتا رہا۔۔۔۔ زبردست، ڈنڈا سروس ہے۔۔۔ ۔۔۔ یوں کرتے کرتے آٹھ برس گزر گئے۔ آٹھ برس بعد بچے پانچویں جماعت تک پہنچ گئے۔ لیکن پھر اچانک چند ماہ قبل...