نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کا قیام اور طلبہ یونین کی بحالی: ایک انقلابی قدم اور ضرورت ہے

*طلبہ ایکشن کمیٹی جموں کشمیر کا قیام اور طلبہ یونین کی بحالی: ایک انقلابی قدم اور ضرورت ہے۔* تحریر *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ* ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال/کوٹلی 03418848984 *21 مارچ کو پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں پورے پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے طلبہ کا نمایندہ ، بنیادی مرکزی اجلاس منعقد ہوا جو تقریبا بارہ گھنٹے جاری رہا۔ جس میں پورے خطہ سے سینکڑوں طلبہ کے نمائندگان نے تمام اضلاع ، تحصیلوں ، جامعات ، کالجز سے بھرپور نمائندگی کی ۔* اور نمایندہ طلبہ کی ایک کور کمیٹی بھی بنائی گی ہے اور اعلان کیا گیا ہے کہ غیر الفطر کے بعد طلبہ ایکشن کمیٹی اپنے فوری طلبہ یونین بحالی اور اس پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان، مہنگی فیسوں وغیرہ بارے احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔ *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طلبہ ایکشن کمیٹی کا قیام انتہائی خوش آئند اقدام ہے۔* قارئین! *موجودہ دور میں، طلبہ یونین کی بحالی کا مسئلہ نہ صرف تعلیمی اداروں میں جمود ، استحصال کو توڑنے کی ضرورت ہے بلکہ یہ ایک بنیادی جمہوری حق کی بحالی کی جدوجہد بھی ہے۔* *پاکستان میں ط...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طبقاتی نظام تعلیم اور سرمایہ دارانہ اثرات: سوشلسٹ حل کی ضرورت اور ضلع کوٹلی میں جاری مہنگی تعلیمی فیس مخالف مہم؟؟؟

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں طبقاتی نظام تعلیم اور سرمایہ دارانہ اثرات: سوشلسٹ حل کی ضرورت اور ضلع کوٹلی میں جاری مہنگی تعلیمی فیس مخالف مہم؟؟؟ تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، نکیال ، کوٹلی۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں آج کل پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی جانب سے انتہائی مہنگی فیسوں کے خلاف اور بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کے لیے مہم اپنے عروج پر ہے ۔ بڑی تعداد میں نوجوان اس مہم کا حصہ ہیں ۔ مہنگی تعلیم کے خلاف یہ مہم خوش آئند ہے اور قابل ذکر امر یہ ہے کہ آخر نوجوانوں کو مہنگی تعلیم کے خلاف تحفظات اور جدوجہد کرنے کا احساس ہوا ہے ۔ اس کالم کے زیر نوجوانوں اور عوام کے لیے مہنگی تعلیم کے خلاف فیسوں کو سستا کرنے اور صرف بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کی عارضی اصلاحات کے مطالبات کے بجائے حقیقی پائیدار و جاندار نظریات/ اصولوں کی بنیاد پر طبقاتی نظام تعلیم کو جڑ اکھاڑ کر پھینکنے اور موجودہ مایوسیوں ، محرومیوں اور استحصال کے خاتمے کے لیے مزید راہنمائی ق ذہن سازی کے لیے مرقوم کرنا مقصود ہے ۔ تاکہ نوجوان...

"پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت 🌍📚: ایک تجزیہ"

"پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت 🌍📚: ایک تجزیہ" تحریر :- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ۔ (نکیال /کوٹلی ) 03418848984 snsher02@gmail.com پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں گوجری زبان کو چھٹی سے آٹھویں کلاس تکگ بطور اختیاری مضمون شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایک اہم قدم ہے جو مقامی زبانوں کی اہمیت کو تسلیم کرنے اور انہیں تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس اقدام پر حمایت و مخالفت میں سوشل میڈیا سمیت تقریبا ایک بحث مباحثہ جاری ہے ۔ جس کے تناظر میں یہ تحریر مرقوم کیا جانا مقصود ہے ۔ اس تحریر میں ہم گوجری زبان کی نصاب میں شمولیت کی ضرورت، فوائد، چیلنجز اور اس کے اثرات پر ایک جامع تجزیہ /جائزہ پیش کریں گے۔ ساتھ ہی ہم ان مسائل پر بھی غور کریں گے جو مختلف زبانوں کے لیے نصاب میں شامل ہونے کے حوالے سے اٹھائے جانے چاہئیں ، خاص طور پر گوجری اور پہاڑی زبان کے حوالے سے۔ قارئین کرام! گوجری زبان جموں و کشمیر کے متعدد علاقے میں بولی جاتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں گجر /قبیلہ کی اکثریت ہے۔ یہ زبان نہ ص...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے۔

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام اور نوجوانوں کے لیے کچھ تجاویز:- حکمران طبقہ کے خلاف ، مراعات عیاشیوں کے خاتمے کے لیے کیا اور کیسے کیا جائے ۔* تحریر:- شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر /نکیال / کوٹلی *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں موجودہ معاشی ناہمواری اور حکومتی طبقہ کی بے تحاشا مراعات نے عوامی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ یہاں کی سیاسی اور سماجی صورتحال نے عوام کو، خاص طور پر نوجوانوں کو، ایک نیا چیلنج دے دیا ہے۔ اس نازک وقت میں، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے عوامی توقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیوں کہ کمیٹی عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ اس کے باوجود، اس خطے میں بڑھتی ہوئی کرپشن، طبقاتی تضاد اور حکومتی مراعات کا غیر منصفانہ نظام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عوام اور نوجوان اس صورتحال کے خلاف آواز اٹھائیں اور اس نظام کو چیلنج کریں۔ جس کے لیے راقم کی جانب سے موجودہ خطہ کی صورتحال کے پیش نظر بزیل تجاویز ، رائے ، تجزیہ پیش خدمت ہے ۔ جو کہ موجورہ حکمران طبقہ کی بے تحاشا مراعات عیاشیوں...

پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکومتی مراعات کا غیر منصفانہ نظام ، عوامی استحصال طبقاتی تضاد ؟ پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکمران طبقہ اور عوام کے درمیان بڑھتا ہوا معاشی فرق اور طبقاتی تضاد اس بات کا غماز ہے کہ یہاں کا سیاسی اور معاشی نظام کس قدر غیر منصفانہ ہو چکا ہے.یہ خطہ جہاں ایک طرف حکومتی مراعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں عوام کی زندگی میں مشکلات اور غربت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔ *حالیہ دنوں میں وزیر کی تنخواہ میں نو لاکھ روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جو حکومتی سطح پر ہونے والی اس نوع کی معاشی ناہمواری کی ایک اور مثال ہے۔

*پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکومتی مراعات کا غیر  منصفانہ نظام ، عوامی استحصال طبقاتی تضاد ؟؟؟*  تحریر: *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی* جموں کشمیر / نکیال / کوٹلی  *پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں حکمران طبقہ اور عوام کے درمیان بڑھتا ہوا معاشی فرق اور طبقاتی تضاد اس بات کا غماز ہے کہ یہاں کا سیاسی اور معاشی نظام کس قدر غیر منصفانہ ہو چکا ہے* ۔  یہ خطہ جہاں ایک طرف حکومتی مراعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں عوام کی زندگی میں مشکلات اور غربت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔   *حالیہ دنوں میں وزیر کی تنخواہ میں نو لاکھ روپے تک اضافہ کیا گیا ہے، جو حکومتی سطح پر ہونے والی اس نوع کی معاشی ناہمواری کی ایک اور مثال ہے۔*  محترم قارئین! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں وزیر، ممبر اسمبلی اور مشیروں کی تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر کی ماہانہ تنخواہ نو لاکھ روپے تک پہنچا دی گئی ہے، جو کہ ایک بے شمار مراعات کے ساتھ مل کر ایک حکومتی افسر کی عیاشیوں کا سبب بن رہی ہے ۔ یہ اضافہ نہ صرف حکومتی افسران کے عیش و آر...

پاکستانی زیر انتظام قانون ساز اسمبلی کے حکمران طبقہ کی تنخواہوں میں اضافہ؟؟؟

پاکستانی زیر انتظام قانون ساز اسمبلی کے حکمران طبقہ کی  تنخواہوں میں اضافہ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں کشمیر/نکیال/کوٹلی پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں وزیراعظم کی سیاسی پنڈتوں پر نوازشات کی بارش ہو رہی ہے، سیاست برائے خدمت کے بجائے سیاست برائے کاروبار اور عیاشی بن چکی ہے۔ یہ خطہ حکمران طبقہ کے لیے ایک سرسبز چراگاہ بن چکا ہے ، جہاں وہ بغیر کسی روک ٹوک کے اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے ہیں۔ یہاں اختیار و بے وقار کھٹ پتلی قانون ساز اسمبلی کی موجودگی میں ہر وزیر کی تنخواہ 9 لاکھ روپے، ہر ممبر اسمبلی کی 4 لاکھ اور ہر مشیر کی 6 لاکھ روپے ماہانہ کر دی گئی ہیں۔ یہ خطہ وہ واحد جگہ ہے جہاں وزراء اور ممبران اسمبلی کو نہ صرف لاکھوں روپے کی تنخواہیں دی جاتی ہیں، بلکہ ان کے لئے سالانہ پنشن بھی مختص کی جاتی ہے،  حالانکہ یہ ممبران اسمبلی کوئی سرکاری ملازم نہیں ہوتے۔ ان مراعات کے باوجود ان ممبران کو پنشن دینا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔  اس کے علاوہ، ٹی اے ڈی، پیٹرول ڈیزل، سفری الاؤنس، پیکجز، پانچ سالہ پانچ کروڑ کے فنڈز، اور درجنوں لاک...

بھکاری یا حکمران ؟ نفرت کس سے کی جائے؟؟؟نظام ؟؟؟ہم بھکاریوں سے نفرت کرتے ہیں حقارت سے دیکھتے ہیں ۔ توہین کرتے ہیں گالیاں دیتے ہیں لیکن بھیک مانگنے کی وجوہات جو حکمران طبقہ سے ، سرمایہ دارانہ نظام سے جڑی ہیں ان کو کبھی سمجھنے جاننے کی کوشش نہیں کرتے اور نہ ان سے نفرت کرتے ہیں ۔ نہ ان کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں ۔

بھکاری یا حکمران؟ اصل نفرت کس سے کی جائے؟       تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ ، ہائی کورٹ ۔ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں و کشمیر نکیال کوٹلی  آج کل بھکاریوں کے خلاف اور ان کے بھیک مانگنے کے طریقوں کے خلاف عوامی سطح پر اور انتظامی سطح پر ان کا خوب مذاق اڑایا جا رہا ہے اور انہیں تنگ بھی کیا جا رہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی دفعہ 144 کا نفاذ کر کے ان کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا جا رہا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ رمضان اور عید کے موقع پر پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر اور نکیال میں بھی پاکستان کے پنجاب بھر سے ہزاروں بھکاریوں کی آمد ہوتی ہے۔ یہ لوگ جگہ جگہ جا کر بھیک مانگتے ہیں۔ یہ اب ایک حقیقت بن چکا ہے کہ بڑی تعداد میں غیر مستحق بھکاری بھی اب بھیک مانگ رہے ہیں، کیوں کہ یہ ایک آسان کام بن چکا ہے ۔ سب سے زیادہ تشویش کا باعث یہ ہے کہ یہ اپنے بچوں کو بھی بھکاری بنا کر انہیں پیشہ ور بنا رہے ہیں۔ ایسی ویڈیوز اور مناظر روز بروز دیکھنے کو ملتے ہیں جہاں مرد اور عورتیں معذور بننے کا ناٹک کرتے ہیں اور فراڈ کے ذریعے خود کو معذور یا کمزور بنا کر بھیک مانگتے ہیں۔ مگر یہ سب ک...

سابق وزیر خوراک جاوید بڈھانوی صاحب کا وہ وڈیو بیان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سہنسہ فلور مل کی گندم کو اعلیٰ معیار کی قرار دیا گیا، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ گندم کیڑے اور بدبو سے بھری ہوئی تھی۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبر امتیاز اسلم نے جب سہنسہ فلور مل پر چھاپہ مارا تو اس گندم کی حقیقت عوام کے سامنے آ گئی

نام نہاد آزاد جموں و کشمیر کے حکمران طبقے میں سرکشی کی ایک اور حقیقت تحریر: کامریڈ شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے حکمران طبقے میں جو سرکشی اور بے حسی کا رویہ دکھائی دے رہا ہے، وہ اس موجودہ نظام کا ایک واضح عکاس ہے۔ یہ رویہ غریب و امیر، بالا دست و زیر دست طبقوں کے درمیان گہرے تضادات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نظام میں حکمران طبقہ عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی حد تک جا پہنچا ہے، اور وہ جانتے ہوئے کہ یہ اشیاء انسانی صحت کے لیے مضر ہیں، پھر بھی انہیں ایک پُرکشش، حسین اور اعلیٰ معیار کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ حکمران طبقہ اتنے بے شرم ہو چکا ہے کہ انہیں نہ شرم آتی ہے اور نہ ہی رسوائی کا احساس ہوتا ہے۔ پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے حکمران طبقے کو یہ اختیار صرف اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ جھوٹ بولنے میں ماہر ہوں۔ ان کے لیے سچ کو چھپانا اور جھوٹ کو سچ بنانے کی کوئی حد نہیں۔ یہ حکمران طبقہ ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے عوام کو جھوٹ کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ وہ سچ سے دور رہیں اور ان کی مفاد پرستی کامیاب ہو۔ ...

موہڑہ ہیلتھ سنٹر پر قبضہ اور اس کی حالت زار پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر احتجاجی تحریک شروع کریں گے ۔ عوامی علاقائی مسائل پر نہ مصلحت پسندی کا شکار ہو سکتے ہیں اور نہ ہی خاموشی اختیار کی جا سکتی ہے ۔ اپنے حقوق آنے والی نسلوں کے مستقبل پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی

موہڑہ ہیلتھ سنٹر پر قبضہ اور اس کی حالت زار پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر احتجاجی تحریک شروع کریں گے ۔ عوامی علاقائی مسائل پر نہ مصلحت پسندی کا شکار ہو سکتے ہیں اور نہ ہی خاموشی اختیار کی جا سکتی ہے ۔ اپنے حقوق آنے والی نسلوں کے مستقبل پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں جی جائے گی۔ جموں کشمیر نیپ ، جموں کشمیر این ایس ایف موہڑہ دھروتی کا اجلاس کے بعد مشترکہ فیصلہ تفصیلات کے مطابق:- 8 مارچ 2025 کو موہڑہ دھروتی یونین کونسل سیز فائر لائن میں جموں کشمیر نیپ اور جموں کشمیر این ایس ایف کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں موہڑہ ہیلتھ سنٹر پر سرکاری اراضی پر قبضہ اور اس کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فوری حل کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں موہڑہ ہیلتھ سنٹر پر قبضہ کی سخت مزمت کی گی اور اب تک موہڑہ بازار کی لنک سڑک اور کراس چوک کی حالت زار پر خاموشی کی شدید الفاظ میں مزمت کی گی ۔ موہڑہ کے بازار میں واقع بنیادی ہیلتھ یونٹ، جو ہزاروں افراد کے لیے صحت کی سہولت فراہم کرتا ہے، حالیہ دنوں میں غیر قانو...

تعلیم یا جبر؟ جامعہ کشمیر میں طلبہ پر ریاستی تشدد

تعلیم یا جبر؟ جامعہ کشمیر میں طلبہ پر ریاستی تشدد تحریر: عبدالمعیز عالم چودھری ، راہنما جموں کشمیر این ایس ایف تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے، مگر جب یہی حق حاصل کرنے کے لیے طلبہ کو سڑکوں پر آنا پڑے اور بدلے میں انہیں ڈنڈے، آنسو گیس اور تشدد کا سامنا کرنا پڑے، تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہم ایک علمی معاشرے کے بجائے جبر کے نظام میں قید ہیں۔ جامعہ کشمیر، مظفرآباد کے سٹی کیمپس میں حالیہ واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ریاست اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کس حد تک طلبہ دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ طلبہ فیسوں میں بے تحاشا اضافے اور امتحانی ہال سے زبردستی نکالے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، مگر ان کے مطالبات سننے کے بجائے پولیس کو یونیورسٹی میں داخل کر کے ان پر بدترین لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔ یہ نہ صرف ایک غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدام ہے بلکہ طلبہ کے آئینی و جمہوری حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ جامعہ کشمیر سمیت ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں فیسوں میں بے تحاشا اضافہ ایک عام روایت بن چکا ہے۔ طلبہ کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا پہلے ہی ایک چیلنج ہے، اور جب تعلیمی ادارے کاروباری مرا...

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں طالب علموں کی آواز کو دبانے کی کوشش؟ مجںتی بانڈے کی گرفتاری اور حقوق پر اثرات. مجںتی بانڈے کو ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کر کے جامعہ مظفرآباد میں امتحان دینے کے لیے لایا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی تھی اور ان کے ساتھ ایک پولیس اہلکار زنجیر پکڑے کمرہ امتحان میں موجود تھا

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں طالب علموں کی آواز کو دبانے کی کوشش؟ مجںتی بانڈے کی گرفتاری اور حقوق پر اثرات تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، (نکیال کوٹلی، جموں کشمیر ) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہیں۔ اس خطے میں انسانی حقوق کا احترام تقریباً ختم ہو چکا ہے اور یہ واضح طور پر 5 فروری 2025 کو مظفرآباد میں دیکھنے کو ملا۔ اس دن، جموں کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے مرکزی صدر اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن، مجںتی بانڈے کو ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار کر کے جامعہ مظفرآباد میں امتحان دینے کے لیے لایا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی تھی اور ان کے ساتھ ایک پولیس اہلکار زنجیر پکڑے کمرہ امتحان میں موجود تھا۔ کمرہ امتحان کے باہر درجنوں پولیس اہلکار اور دیگر عناصر آتشیں اسلحہ سے مسلح کھڑے تھے۔ یہ منظر واضح طور پر بتاتا ہے کہ ریاست نے طلبہ کے حقوق کے خلاف جبر و تشدد کی انتہاء کر دی ہے۔ مجںتی بانڈے ایک ایسے طالب علم رہنما ہیں جنہیں ہزاروں طلبہ کے سامنے ایک دہشت گرد کے طور پر...

Report for March 23, 2025 - Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti Public Long March Date: March 8, 2025 – Venue: Nakyal Mohra Dharoti Ceasefire Line Sector "ALERT" An important press release has been issued regarding the public long march on March 23, 2025, concerning the Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti. Report for March 23, 2025 - Ceasefire

Report for March 23, 2025 - Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti Public Long March Date: March 8, 2025 – Venue: Nakyal Mohra Dharoti Ceasefire Line Sector "ALERT" An important press release has been issued regarding the public long march on March 23, 2025, concerning the Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti. Report for March 23, 2025 - Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti Public Long March Date: March 8, 2025 – Venue: Nakyal Mohra Dharoti Ceasefire Line Sector "ALERT" An important press release has been issued regarding the public long march on March 23, 2025, concerning the Ceasefire Line Nakyal Mohra Dharoti. Details: A meeting was held by Jammu Kashmir NAP, Jammu Kashmir NSF Nakyal Union Council Mohra Dharoti Ceasefire Line Sector to discuss the release of Majnti Banday, the general issues of the Ceasefire Line Mohra Dharoti and Nakyal, and to open the entry point for the Ceasefire Line. An Iftar party was hosted by the local unit, with dozens of CC members...

برائے 23 مارچ 2025 - سیز فائر لائن نکیال موہڑہ دھروتی عوامی لانگ مارچ* مورخہ: 8 مارچ 2025 – بمقام نکیال موہڑہ دھروتی سیز فائر لائن سیکٹر " *الرٹ* "

*رپورٹ برائے 23 مارچ 2025 - سیز فائر لائن نکیال موہڑہ دھروتی عوامی لانگ مارچ* مورخہ: 8 مارچ 2025 – بمقام نکیال موہڑہ دھروتی سیز فائر لائن سیکٹر " *الرٹ* " *23 مارچ سیز فائر لائن نکیال موہڑہ دھروتی عوامی لانگ مارچ کے حوالے سے اہم نمائندہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔* تفصیلات کے مطابق:- *جموں کشمیر نیپ، جموں کشمیر این ایس ایف نکیال یونین کونسل موہڑہ دھروتی سیز فائر لائن سیکٹر کا اجلاس مجںتی بانڈے کی رہائی، سیز فائر لائن موہڑہ دھروتی و نکیال کے جملہ مسائل اور سیز فائر لائن موہڑہ دھروتی سے انٹری پوائنٹ اوپن کرنے کے لیے منعقد ہوا۔ اجلاس میں مقامی یونٹ کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا جس میں درجنوں ممبران سی سی موہڑہ دھروتی نے شرکت کی۔* یہ کہ اہم فیصلے بزیل ہیں:- 23 مارچ کے سیز فائر لائن موہڑہ دھروتی لانگ مارچ کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ 15 مارچ بروز ہفتہ نکیال شہر میں اہم جوائنٹ اجلاس ہوگا اور پریس کانفرنس کر کے 23 مارچ کے شیڈول کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔ اجلاس کی میزبانی جموں کشمیر این ایس ایف اور جموں کشمیر نیپ نکیال کرے گی۔ یہ کہ لانگ ...

مجںتی بانڈے کو، جو کہ ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ میں گرفتار ہیں، جامعہ مظفرآباد میں امتحان دینے کے لیے لایا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی تھی اور ان کے ساتھ ایک پولیس اہلکار زنجیر پکڑے کمرہ امتحان میں موجود تھا،

ریاستی جبر کا نیا انداز؟ مجںتی بانڈے کا ہتھکڑی میں امتحان ؟؟؟ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ، ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ( نکیال کوٹلی، جموں کشمیر ) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنے عروج پر ہیں۔ اس خطہ میں انسانی حقوق کا احترام تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اس کا منہ بولتا ثبوت گزشتہ روز مورخہ 5 فروری کو مظفرآباد میں دیکھنے کو ملا۔ اس دن جموں کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (این ایس ایف) کے مرکزی صدر اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن مجںتی بانڈے کو، جو کہ ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ میں گرفتار ہیں، جامعہ مظفرآباد میں امتحان دینے کے لیے لایا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی تھی اور ان کے ساتھ ایک پولیس اہلکار زنجیر پکڑے کمرہ امتحان میں موجود تھا، جبکہ کمرہ امتحان کے باہر درجنوں پولیس اہلکار اور دیگر عناصر آتشیں اسلحہ سے مسلح کھڑے تھے۔ یہ منظر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ریاست نے طلبہ کے حقوق کے خلاف جبر و تشدد کی انتہاء کر دی ہے۔ اس واقعہ کو دیکھ کر یہ کہنا بالکل درست ہوگا کہ اس خطہ میں انسانی حقوق کی پامالی میں اب کوئی تمیز باقی...

میرپور ایس ایچ او ، جج خواتین ہراسمنٹ کیس، سوالیہ نشان ۔ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ یہ دونوں کیسز اس بات کا غماز ہیں کہ ہمارے ادارے کس طرح عوامی اعتماد کھو رہے ہیں، اور جب تک فوری طور پر ایک اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاتا، اس بحران کو حل کرنا مشکل ہو گا* ۔۔

*میرپور ایس ایچ او اور جج : خواتین ہراسمنٹ کیسز - جوڈیشل کمیشن وقت کا تقاضا!* تحریر: *شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ،* ہائی کورٹ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، نکیال / کوٹلی جموں کشمیر *میرپور کے ایس ایچ او اور جج ،خواتین ہراسمنٹ کیسز نے آزاد جموں و کشمیر کے موجودہ نظام اور اداروں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ دونوں کیسز اس بات کا غماز ہیں کہ ہمارے ادارے کس طرح عوامی اعتماد کھو رہے ہیں، اور جب تک فوری طور پر ایک اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جاتا، اس بحران کو حل کرنا مشکل ہو گا* ۔ موجودہ حالات میں، پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے تھانے اور پولیس اسٹیشن عوام کے حقوق کے محافظ نہیں رہے، بلکہ یہ مراکز بدقسمتی سے گلیوں کے جھگڑوں، ذاتی دشمنیوں اور ہراسمنٹ کی جگہوں میں بدل چکے ہیں۔ کئی لاکھوں کی کوششوں کے باوجود یہ کہنا کہ آزاد جموں و کشمیر کے تھانے اپنے فرائض مکمل طور پر نبھا رہے ہیں، انتہائی مبالغہ آرائی ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان اداروں کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ کے پاس پیسہ، طاقت یا سیاسی روابط نہیں ہیں، تو آپ کے ساتھ پولیس کا سلوک آپ کی زندگی کو ایک ...

میں جنسی ہراسانی: مسئلہ، اثرات اور حل کی جانب قدم۔ اینٹی ہراسمنٹ ایکشن کمیٹیوں کا قیام وقت کا تقاضا ۔

زیر انتظام جموں و کشمیرتعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی: مسئلہ، اثرات اور حل کی جانب قدم۔ اینٹی ہراسمنٹ ایکشن کمیٹیوں کا قیام وقت کا تقاضا ۔ تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ، ہائی کورٹ ممبر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نکیال کوٹلی جموں کشمیر قارئین! پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام اٹھ چکا ہے ۔ پاکستانی زیر انتظام یہ علاقہ جس کو بیس کیمپ قرار دیا گیا ہے یہ حقیقت میں ایک قید خانہ ہے خاص طور پر عورتوں کے لیے ایک ہراسمنٹ کیمپ بنتا جا رہا ہے خواتین کو ہراساں کرنے کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں لیکن اس سے بھی تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اکثریتی واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے نہ منظر عام پر آتے ہیں ۔ گزشتہ آیام میں میرپور میں ایس ایچ او اور ایک ایڈیشنل جج کی جان۔ سے خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات پر خواتین کی پکار پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی خواتین کے ساتھ میدان میں کود گی جس کی وجہ سے مرتکبین کو اپنے انجام تک پہچنا پڑ رہا ہے۔ اس خطہ میں نصف درجن کے قریب یونیورسٹیاں ہیں جہاں طالبات کا بدترین جسنی ذہنی معاشی استحصال کیا جاتا ہے ۔ خواتین طالبات کو ہراساں کیا جاتا ہے ۔ ا...